انسانم آرزوست مصنف ڈاکٹر محمد امین/مرتب سخاوت حسین(مجلس21)

دن چڑھ آیا۔اشراق کا وقت ہے۔آج کی مجلس میں مسافر، اجنبی اور ابن الحکم اپنے کئی دوستوں کے ساتھ شریک ہوئے۔
ابن الحکم گویا ہوا۔ ابوالحسن، جو ہم جانتے ہیں اس کا ماخذ کیا ہے۔ ابن الحکم سن، علم کا مآخذ نہ حواس نہ عقل کہ یہ دونوں خارج کے تابع ہیں۔ اور داخل کو نہیں جانتے۔تاریخ جو کسی زبان کے تسلسل میں اظہار پاتی ہے۔ حواس اور عقل کو متعین کرتی ہے۔ جو کچھ ہے وہ معلوم ہے۔علم نہیں۔
مسافر نے پوچھا، تو پھر کیا زبان علم ہے۔اگر زبان نہ ہو اور صرف معلوم ہو تو کیا اسے علم کہہ سکتے ہیں۔
اجنبی نے کہا۔ کسی بھی چیز کے بارے ميں انسان کا علم وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوا ہے۔
بس اجنبی جان لے اگر علم کا ماخذ انسان کی دسترس میں ہوتا تو انسان کا علم تبدیل نہ ہوتا۔
مجلس میں کسی نے پوچھا۔کہا جاتا ہے کہ انسان کی عقل وقت کے ساتھ ساتھ ترقی کرتی ہے۔بعض اوقات التباس کا شکار ہو جاتی ہے۔
ابوالحسن نے کہا، سنو اور یاد رکھو، انسان مختلف ذرائع سے علم حاصل کرتا ہے۔اور وہ نہیں جانتا کہ اصل ماخذ کونسا ہے۔بس جسے حقیقت جان لیا وہی علم ہے۔
چاشت کا وقت ہے، مجلس اختتام پذیر ہوئی

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply