• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • قربانی،مقامِ حج کے علاوہ کسی مسلمان پر فرض نہیں ہے۔۔اسد مفتی

قربانی،مقامِ حج کے علاوہ کسی مسلمان پر فرض نہیں ہے۔۔اسد مفتی

سعودی عرب کے سینئر علما بورڈ کے رکن اور سعودی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ اگر عازمینِ حج کو یہ خدشہ،ڈر یا خوف ہو کہ سنگ اسود کا بوسہ لینے سے یا کورونا وائرس کی وجہ سے شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے تو اسیے افراد سنگ اسود کا بوسہ لینے سے گریز کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مناسک حج ملتوی نہیں کیے جاسکتے۔(کچھ علماء حضرات کا خیال ہے کہامسال چند اعمال ملتوی یا روک دیے جائیں)اور نہ ہی سنگ اسود کا بوسہ لینے سے عازمین کو روکا جاسکتا ہے۔
اس سوال پر کہ عازمین یہ جانتے ہوئے کہ وہ علیل ہیں یا کسی وبا میں مبتلا ہیں یا کسی اچھوت بیماری کا شکار ہیں اور اس کے باوجود وہ سنگ اسود کا بوسہ لے رہے ہیں تو اس سلسلہ میں آپ کا کیا لائحہ عمل ہوگا؟
عبداللہ بن محمد المطلق نے کہا کہ عازمین کو اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ اپنا مرض یا بیماری دوسروں ت پھیلا ئیں،چونکہ مسلمان ایک دوسرے کے بھائی ہوتے ہیں،اس لیے ایک بھائی جو اپنے لیے پسند کرتا اور بہتر سمجھتا ہے،وہی وہ دوسرے کے لیے بھی بہتر جانتا ہے،کوئی مسلمان یہ گوارہ نہیں کرے گا کہ وہ اپنا فرض دوسروں تک پھیلائے۔
قبل ازیں سعودی حکام کی جانب سے عازمین حج کے لیے چند ہدایات جاری کی گئی ہیں،انہیں انتباہ کیا گیا ہے کہ عازمین “مخالف جنس” سے بات چیت نہ کریں۔راستہ بھولنے کی صورت میں “مخالف جنس”سے مدد طلب نہ کریں۔خواتین کی تصویریں نہ لیں،مرد عازمن بسوں میں خواتین کے قریب نشست پر نہ بیٹھیں،اور نہ ہی خواتین مردوں کے قریب بیٹھنے کی کوشش کریں۔
دوسری جانب سرکاری خبر رساں ایجنسی منا کے مطابق سعودی وزارتِ صحت نے بچوں،حاملہ خواتین اور دائمی،دیرینہ امراض میں مبتلا یا سوائن فلو سے متاثرہ افرد کو حج اور عمرہ ادا نہ کرنے کا انتباہ کیا ہے۔مصر نے کورونا وائرس کے خطرہ کے پیش نظر اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مکہ اور مدینہ کا سفر احتیاط سے کریں۔
سعودی عرب کے شہروں مکہ اور مدینہ میں چند لاکھ عازمین حج کی آمد متوقع ہے۔
اور سعودی حکام نے عازمین حج کو وارننگ دی ہے کہ انہیں دوران حج سیاسی مسائل اٹھانے کی اجازت نہیں ہوگی،اور اگر کسی نے احکام کی پابندی نہ کی تو سخت ایکشن لیا جائے گا،اس سال سعودی حکام حرمین پہنچنے والے مسلمان ایرانی مذہبی رہنما کی باتوں سے حد درجہ مضطرب اور پریشان ہیں، انہوں نے عازمین کے سامنے تقریر کتے ہوئے کہا ہے کہ بیت اللہ کا حج کرنے والے ان مسائل و مشکلات سے ہرگز لاتعلقی و بے پرواہی اختیار نہ کریں،جن مشکلات کا سامنا آج عالم اسلام کو،بالخصوص عراق، افغانستان،فلسطین،اور پاکستان کے ایک حصے کو ہے۔
ایران آیت اللہ کی بات ایرانیوں کے لیے حکم کا درجہ رکھتی ہے۔ان کی حیثیت کسی صحافی یا خطیب جیسی نہیں ہوتی،کہ ان کی بات ایک کان سے سن کر دوسرے سے اُڑا دی جائے،ان باتوں پر ترکی کے وزیر اعظم یا سعودی وزیر خارجہ کی جانب سے جو احتجاج کیا گیا ہے،ممکن ہے حکومت ایران اس کا یہ جواب دے کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے،لیکن میرے حساب سے وہ اسی مظاہرے اور احتجاج کا سبق پڑھارہے تھے،جس نے 80کی دہائی میں اسلام کے ایک رکن حج کو گدلا دیا تھا،اور دنیائے اسلام کو پریشانیوں میں ڈال دیا تھا،
حج کے موقع پر صرف ایک پریشانی نہیں،عازمین حج کے اخراجات میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے۔
عازمین حج کے بھی فضائی کرایوں میں پہلے سے ہی اضافہ کردیا گیاہے۔مسجد الحرام کے اطراف گرین ایریا میں شیلٹرز کی شرح 2700سعودی ریال سے بڑھا کر 3500ریال کردی گئی ہے۔دوسری رہائشی پٹی میں جسے وائٹ ایریا کہا جاتا ہے،رہائشی فیس 1600ریال سے بڑھا کر 2800ریال کردی گئی ہے۔اسی طرح بیرونی احاطہ میں رہائشی فیس 1200سے بڑھا کر 1800ریال کردی گئی ہے،چونکہ فضائی کرائے کے زمرے میں پٹرول کو جواز بنایا گیا ہے،اس لیے پٹرول کے ساتھ حج بھی مہنگا ہوگیا ہے۔
اب حج کی بات چلی ہے تو کیوں نہ اپنے ذہنی خدشات،سوالات،اور تحفظات کی بات بھی کرتا چلوں۔۔
سوال یہ ہے کہ جن لوگوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے،کہ وہ قرآن پاک اور اسلامی تعلیمات کو دیانت دارانہ طریقہ پر ہم تک پہنچائیں،کیا وہ اپنے اس فرض کو ادا کرنے میں دیانت دار رہتے ہیں؟۔۔۔یا انہوں نے خود کو دینی و مذہبی حکمران سمجھ کر مسلمانوں کو چرب زبانی کی لاٹھی سے پِیٹ پِیٹ کر سیدھا کرنے کی قسم کھالی ہے؟۔۔وہ صرف اسلام اسلام کے ورق کوٹنے پر لگے ہیں،اور صحیح جواب دینے سے گریز کرتے ہیں۔وہ مذہب یا دین سے متعلق کسی سوال کا تشفی و تسلی بخش جواب نہیں دیتے،میرے ساتھ خود کو ایسا واقعہ پیش آیا تھا۔۔
میں نے ایمسٹر ڈیم میں مولانا طاہر القادری کو ایک اجتماع میں ایک تحریری سوالنامہ پیش کیا،جو ان کے نائیبین نے وصول کرکے مولانا کی خدمت میں پیش کیا۔
میرا پہلا سوال تھا کہ حج بدل کا حکم قرآن کی کس آیت میں ہے؟
دوسرا سوال: عید الاضحی کے موقع پر جو قربانی مسلمان کرتے ہیں کیا مقامِ حج کے علاوہ یہ مسلمانوں پر فرض ہے؟اگر یہ فرض ہے تو اس کا حکم غیر مقام حج کے لیے قرآن کی کس آیت میں ہے؟
حج بدل کا کوئی حکم میری نظر سے نہیں گزرا۔۔یہ سلسلہ کیسے قائم ہوا،اور کس نے ایجاد کیا؟اس پر میں یہاں بحث نہیں کروں گا،کہ مرنے کے بعد انسان کا عمل سے تعلق ٹوٹ جاتا ہے،اور اس کی کتاب عمل بند کردی جاتی ہے،اور قرآن کریم کا صاف اعلان ہے کہ کسی کا بوجھ کوئی دوسرا نہیں اٹھائے گا۔کیا کوئی مفتیِ دین یا کوئی واعظ و شیخ تاریخ سے یہ ثابت کرسکتا ہے کہ کسی صحابہ نے حج بدل کیا ہو؟۔۔۔
یا حضور ﷺ یا خلفاء راشدین کے زمانے میں مسلمانوں میں حج بدل کا رجحان قائم ہوا؟۔اسی طرح غیر مقام حج پر جانوروں کی قربانی یسے واجب ہے؟۔۔میں نے اس سلسلہ میں قرآن کریم کا مطالعہ کیا ہے،مجھے اللہ کی بات میں کوئی حوالہ نہیں ملا۔پھر میں نے رسولِ خدا کی مقدس سوانح حیات کا مطالعہ کیا،میں نے کہیں یہ نہیں پایا کہ آپ نے ان ایام میں جب آپ نے حج ادا نہیں کیا،مکہ معظمہ یا مدینہ میں قربانی کا فریضہ ادا کیا ہو۔
میں مانتا ہوں کہ دین کے معاملے میں ایک طالب علم ہوں،یا دین کے معاملہ سے یہ ثابت ہوسکے کہ قربانی دنیا کے ہر اہلِ زر مسلمان پر واجب ہے،قربانی سے متعلق قرآن میں سورۃ البقرہ کی آیت 196،سورۃ الحج کی آیت 28,34،اور 36,37،ہے۔۔جو حج سے ہی وابستہ ہے۔لیکن ان میں کہیں بھی کوئی ایسی بات درج نہیں جس سے میری تشفی ہوسکے۔
ہے کوئی دانشور علماء ومشائخ،جو میری اس تشنگی کو قرآنی آیات کے حوالے سے بجھائے۔۔؟

Facebook Comments

اسد مفتی
اسد مفتی سینیئر صحافی، استاد اور معروف کالم نویس ہیں۔ آپ ہالینڈ میں مقیم ہیں اور روزنامہ جنگ سے وابستہ ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply