ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں۔۔عامر عثمان عادل

کل  روٹیاں لینے تندور پہ جانا ہوا کہ ہر شریف آدمی آج کل یہ فرض بخوشی ادا کرتا ہے۔ سب اپنی اپنی باری کے منتظر۔ کچھ افراد کھڑے ہیں جبکہ کچھ وہاں پڑے اکلوتے بینچ اور دو کرسیوں پہ براجمان
ہم بھی بینچ کے ایک کونے پہ سما گئے ۔ اسی اثنا میں روٹی کی طلب ایک معروف بزرگ ڈاکٹر کو بھی ہمارے پاس لے آئی۔ آرڈر کر کے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے جگہ کی تلاش میں ایک ٹوٹی ہوئی  کرسی کی جانب لپکے مگر وہ اس قدر شکستہ تھی جیسے سرکاری محکموں کا فرنیچر
ان کی مایوسی دیکھ کر میں اٹھ کھڑا ہوا اور ازراہ احترام انہیں اپنی جگہ بیٹھ جانے کو کہا
تشکر کا احساس لئے وہ بیٹھ گئے تھوڑا سرک کر کہنے لگے آپ بھی بیٹھ جائیں
عرض کیا بس میری باری آیا چاہتی ہے
اب مجھے کھڑے دیکھ کر ایک نو عمر لڑکا کرسی چھوڑ کر اٹھا اور کہنے لگا آپ یہاں بیٹھ جائیے
کہا بیٹا آپ بیٹھے رہیں بس میں جانے والا ہوں
لیکن وہ نہ بیٹھا
اس کا محبت بھرا اصرار دیکھ کر میں اس خیال سے بیٹھ گیا کہ اس کی حوصلہ شکنی نہ ہو
ایک پل میں کتنے سبق تھے جو حاصل ہو چکے تھے
آپ جو کچھ دوسروں میں بانٹتے ہیں وہ آپ کو واپس ضرور ملتا ہے
اب یہ آپ پہ موقوف ہے عزت محبت احترام تقسیم کریں یا تکبر، نفرت اور جھوٹی انا
آپ اپنے بچوں اور نسل نو کی تربیت اپنے عمل سے کر سکتے ہیں نہ کہ نیکی کے بھاری بھرکم لیکچرز۔۔
ہمارے بچے ہمیں دیکھتے ہیں اور پھر ہماری راہ پر چلتے ہیں
خود سوچئے۔
جس بچے نے فوراً میری خاطر کرسی چھوڑ دی اس کے لئے بے ساختہ دل سے دعا نکلی اور اچھے جذبات۔
بچوں کے اخلاق انداز اطوار سنوارنے کی کامل ذمہ داری ہم بڑوں پہ عائد ہوتی ہے
آئیے ہم بڑے مل کر پہلے خود کو بدلیں،اخلاق کا عملی مظاہرہ کر کے مثال قائم کریں،کیونکہ
ادب پہلا قرینہ یے محبت کے قرینوں میں!

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply