انسانم آرزوست مصنف ڈاکٹر محمد امین/مرتب سخاوت حسین(مجلس18)

ابن الحکم نے کہا،مسافر سن، میں نے شہر میں دیکھا ہر شخص نے نقاب پہنا ہوا ہے۔ اور وہ دن میں کئی بار یہ نقاب بدلتا ہے۔میں نے ایک شخص سے پوچھا کہ بھائی تم نے یہ نقاب کیوں پہنا ہوا ہے۔ تو اس نے کہا۔ اجنبی، ہم اس میں خوبصورت لگتے ہیں۔ اس لئے نقاب پہنتے ہیں۔ کچھ دن شہر میں رہنے کے بعد مجھے لوگوں سے خوف محسوس ہونے لگا۔ایک دن میں ڈر گیا۔ایسے لگا جیسے سب نے ڈراؤنے نقاب پہن رکھے ہوں۔مسافر پھر میں لوٹ آیا، چلو ابوالحسن کے پاس چلتے ہیں۔ اس سے ملے کافی دن ہو گئے ہیں۔
ابوالحسن نے پوچھا۔ابن الحکم تم کچھ ڈرے ڈرے لگتے ہو۔ کیا بات ہے۔کیا خبر لائے ہو۔ ابوالحسن نے کہا، عجب ہے کہ شہر میں لوگوں نے اپنے چہرے چھپائے ہوئے ہیں۔کبھی وہ مختلف لگتے ہیں اور کبھی ایک سے۔جب وہ ایک سے لگتے ہیں تو مجھے بہت ڈر لگتا ہے۔
ابن الحکم سن، آج کا انسان اپنی پہچان سے خوف زدہ ہے۔ اس لئے اپنے چہرے کو چھپا کر رہتا ہے۔ وہ خوبصورت نقاب پہن لیتا ہے۔جس سے وہ اپنے آپ کو اور دوسروں کو دھوکہ دیتا ہے۔ تلبیس باہمی خطرناک عمل ہے۔حسن تو چہرے میں ہے نقاب میں نہیں۔ ڈرو اس وقت سے جب سب ڈراؤنے نقاب پہن لیں۔
یہاں مجلس برخاست ہوئی

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply