انسانم آرزوست مصنف ڈاکٹر محمد امین/مرتب سخاوت حسین(مجلس16)

آج کی مجلس میں دانش ور اپنے ایک مہمان دوست کو لے آیا۔جس کے بال بکھرے ہوئے گرد سے اٹے ہوئے تھے۔کپڑوں پر جگہ جگہ پیوند لگے ہوئے تھے۔پاؤں میں جوتے نہیں تھے۔وہ زور زور سے چیخ رہا تھا۔میں گم ہو گیا ہوں۔مجھے تلاش کرو۔میں گم ہو گیا ہوں۔مجھے تلاش کرو۔کیا دکھ ہے کہ مجھے کوئی بھی نہیں ڈھونڈتا۔
ابوالحسن نے کہا، شہر کے ہجوم میں انسان گم ہو چکا ہے۔اسے سکھایا گیا ہے کہ دوسرے کو پہچانے۔وہ دوسروں پہچانتا ہے۔جب وہ دوسروں کو پہچانتا ہے۔تو انہیں اپنا دشمن سمجھنے لگتا ہے۔اور اپنے آپ کو گم کر دیتا ہے۔
یہاں سب گمشدہ لوگ اپنی ہی پہچان کی گواہی میں سرگرداں ہیں۔
دانش ور! اپنے آپ کو پہچان۔پھر اس راہ سے دوسروں کو پہچان کہ یہی وہ راستہ ہے جو انسان کا انسان سے تعلق جوڑتا ہے۔
یہاں مجلس برخاست ہوئی

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply