خواب نگر کا شہزادہ۔۔رمشا تبسم

زندگی تو بس چلتے رہنے کا نام  ہے،اور ہم میں سے اکثریت مرنے تک بغیر مقصد کے چلتی رہتی ہے۔ہماری پہچان,ہمارا کام, ہماری حیثیت دنیا کی نظر میں کسی کیڑے مکوڑے کی مانند ہی ہوتی ہے جن کے مرنے سے  کسی کو کوئی خاص فرق نہیں پڑتا ،ہاں دھرتی کا بوجھ ضرور کم ہوتا محسوس کیا جاتا ہے۔

ہم حقیقت سے اکثر خود کی تذلیل یا ناکامی پر ثبت شدہ مہر سمجھتے ہوئے نظریں چراتے ہیں مگر حقیقت کو تسلیم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ہم کچھ چاہے نہ بن سکیں مگر حقیقت پسند تو بن جائیں۔اب حقیقت یہی ہے کہ ہم میں سے اکثریت بس مرنے کے لئے پیدا ہوتی ہے۔بغیر کچھ کیے, بغیر کچھ بنے, بس ہم جیتے رہتے ہیں اور ایک دن مر جاتے ہیں۔ہم بس کھاتے, پیتے ہیں ,سوتے جاگتے ہیں, اور ساری عمر ربورٹ کی مانند ایک ہی طرز کی زندگی گزارتے ہیں۔نہ ہمارا ہونا با معنی ہوتا ہے اور نہ  ہمارے مرنے سے دنیا میں کچھ بے معنی ہوتا ہے۔ہمیں بس زندہ رہنے کے لئے دو وقت کی روٹی کی ضرورت اور فکر لاحق رہتی ہے۔اسکے آگے ہمارا کوئی مقصد نہیں اور اس دنیا کی بہتری میں ہمارا کوئی کردار نہیں۔

یہ بات سننے کہنے میں سادہ ہے مگر اسکی گہرائی در حقیقت معاشرے کی اکثریت کا وجود لئے ہوئے ہے۔
مگر کچھ لوگ اس اکثریت سے علیحدہ ہوتے ہیں اور وہ بس مرنے تک جینے کو ترجیح نہیں دیتے بلکہ جینے تک کچھ نہ کچھ کرتے رہنے کو اہمیت دیتے ہیں اور ہر وقت کسی نا کسی صورت محنت اور لگن سے نہ صرف خود آگے بڑھتے ہیں بلکہ معاشرے کو اور دوسرے انسانوں کو آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔یہ کوئلے کی کان سے دریافت ہونے والے ہیرے ہیں ۔یہ ہیرے در حقیقت اب دنیا کے ہیرو ہیں۔اور اسی ہیرے نما ہیرو کی ایک خوبصورت اور شاندار مثال محترم انعام رانا صاحب ہیں ۔

جو کچھ سال پہلے جس دیوار کے پاس بے بس و لاچار کھڑے تھے آج اسی دیوار پر اپنی لاء فرم جولیا اینڈ رانا سولیسٹر کا بورڈ لگا چکے ہیں۔جو لکھنا شروع کرتے ہیں تو اس لکھنے کو معنی دینے ,دوسروں میں لکھنے کا شوق پیدا کرنے,لوگوں میں جارحیت کا عنصر کم کرنے اور بات چیت سے قوت برداشت پیدا کرنے اور مثبت بحث و مباحثہ کے فروغ کی طرف توجہ دلانے کی غرض سے ایک پلیٹ فارم “مکالمہ” ویب سائیٹ بناتے ہیں۔کرونا کے حملے میں بیماری سے کم اور بھوک افلاس سے لوگ مرنا شروع ہوئے تو انعام رانا ایک دم مسیحا بن کر حکومت سے  زیادہ منظم طریقے سے سامنے آتے ہیں اور منظم طریقے سے دوست احباب کے ساتھ ملکر سینکڑوں لوگوں کی مدد کا ذریعہ بنتے ہیں۔یہ ہماری دنیا جو کہ کوئلے کی مانند ہے سے نکلا ہیرر اانعام رانا  بغیرکسی پیشگی دعوے, اور وعدے کے بس ہر کام کو اللہ کے نام سے شروع کرتے ہیں اور پھر وہ کام کس طرح اللہ کی رضا سے مکمل ہوتا ہے اسکے متعلق انعام رانا کا کہنا ہے کے اللہ ان سے خاص محبت کرتا ہے اور اللہ کبھی انکو ناکام نہیں ہونے دیتا۔اور بظاہر اب ہمیں بھی ایسا ہی معلوم ہوتا ہے۔کوئی  شخص کسی منصوبے  کو سوچتا ہے اس پر دن رات کام کرنا شروع کرتا ہے پھر ناکام ہوتا ہے پھر شروع کرتا ہے اور اسی طرح گرتا سنبھلتا اس کام کو پورا کرتا ہے۔مگر انعام رانا کو اللہ گراتا نہیں بلکہ اللہ کام مکمل کروا کر ہی لوگوں کی نظر میں کام شروع کرواتا ہے۔ہم ایک دم دیکھتے ہیں انعام رانا نے آج کسی پروجیکٹ کا ذکر کیا اور شام تک اللہ نے اسکو پورا کردیا۔لہذا انعام رانا عملی تعبیر میں جیتا ہے نا کہ خواب میں ۔انعام رانا جیسے کردار اپنے کام کی بدولت زندہ رہنے کے لئے جنم لیتے ہیں ۔یہ خواب نہیں دیکھتے عملی قدم اٹھاتے ہیں۔

اب انعام رانا ایک نئے خواب کی عملی تعبیر کے ساتھ پھر حاضر ہیں ،اس بار انعام رانا آن لائن کاروبار کے فروغ کی غرض سے کاروباری حضرات اور صارف کے درمیان Merkit.pk کی صورت میں کھڑے ہیں۔انعام رانا کا خواب ہر صورت خریدو فروخت کا معیار بہتر بنانا اور خاص طور پر نوجوان نسل کو کاروبار کی طرف شوق پیدا کرنا ہے۔ Merkit.pk دراصل ایک اعتبار کا نام بننے کی طرف سفر شروع کر رہا ہے۔جو دعویٰ  نہیں کرے گا، کام کرے گا اور اس کے کام سے مطمئن ہو کر ہم سب مل کر Merkit کے متعلق سب کے آگے اعتماد سے یہ دعویٰ کرتے نظر آئیں گے کہ اس کے علاوہ کوئی اعتبار کے قابل خرید و فروخت کا پلیٹ فارم موجود نہیں۔

آن لائن خریدو فروخت کی بات کی جائے تو سوشل میڈیا کی کوئی بھی صورت ہو یا Draz جیسی کامیاب ویب سائیٹ، ہر جگہ صارف نقصان میں ہے آپ کسی بھی فیس بک پیج یا draz کی طرح مزید آن لائن ویب سائیٹ کا ریویو سیکشن پڑھیں آپ کو کسٹمر شکایت کرتا نظر آئے گا ۔گھٹیا کوالٹی اور جعلی اشیا بیچ کر صارف کو دھوکہ دیا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ صارف شدید پریشان ہے وہ کسی بھی چیز کو خریدنے سے پہلے کئی کئی  دن  سوچتا ہے، بار بار ریویوز دیکھتا ہے اور اکثر خریدنے کا فیصلہ ترک کر دیتا ہے۔محدود آمدن والے طبقے کے لئے حتی کہ  محض دو سو کی اشیاء کی کوالٹی کا گھٹیا ہونا بھی بہت  زیادہ پریشانی اور فکر کی بات ہے۔پاکستان جیسے ملک میں جہاں اسی تصور پر کاروبار ہو رہے ہیں کہ جب تک بے وقوف زندہ ہیں سمجھدار لوگ بھوکے نہیں مرتے مگر جن کو بے وقوف سمجھا جاتا ہے یا بنایا جاتا ہے وہ کس پر اعتبار کرے کہاں سے اشیاء خریدے اور نقصان کی صورت میں ذمہ دار کون ہو گا ؟۔۔جیسے سوالات آن لائن کاروبار کی راہ میں رکاوٹ ہیں، ایسے میں صارف کی بے اعتباری کو ختم کرنے کے لئے Merkit.pk نئی طرز پر کام کرنے جا رہا ہے۔جہاں ایک طرف بیچنے والے کے لئے مکمل تحفظ ہو گا ،اور دوسری طرف خریدنے والے کے لئے ہر صورت میں کوالٹی کی بہتری کو یقینی بنایا جائے گا۔ Merkit.pk پر جو دکھایا جائے گا وہی بیچا جائے گا۔Merkit.pk پر صارف کو ہر قسم کی اشیاء ملیں گی سوائے دھوکہ اور فریب کے، کیونکہ Merkit. Pk دراصل دھوکہ,گھٹیا کوالٹی,فریب کا دشمن بن کر سامنے آ رہا ہے ۔آپ Merkit.pk کو Anti _fraud بھی کہہ سکتے ہیں۔اور دھوکہ دہی جیسے جراثیم کو ختم کرنے والا کیمیکل بھی، ایسا کیمیکل جو آن۔لائن کاروبار میں دھوکہ ,گھٹیا کوالٹی,صارف کس الجھن,پیسوں کا ضیائع جیسےعناصر کو ختم کر کے آن لائن کاروبار کو صحت مند بنائے گا۔ لہذا انعام رانا کو اس پروجیکٹ پر بہت مبارکباد اور بہت سی دعا ۔آخر میں انعام رانا کے لئے کچھ خاص لکھنا چاہتی ہوں۔

یوں تو ہم سب خواب نگر میں رہتے ہیں اور خواب نگر میں ہی ختم ہو جاتے ہیں ۔ان خوابوں کو حقیقت کا روپ بنے کبھی دیکھ ہی نہیں سکتے۔مگر کچھ لوگ محض خواب نگر میں رہتے ہی نہیں بلکہ وہاں پر راج کرتے ہیں۔وہ خواب دیکھتے ہیں اس کو تعمیر کرتے ہیں اور پھر اسکی کامیابی کے بعد دوسرا خواب دیکھتے ہیں۔انہی کی وجہ سے خواب نگر آباد رہتا ہے۔یہی چند لوگوں ہوتے ہیں جو اس خواب نگر میں خواب دیکھنے نہیں بلکہ ان کو عملی جامہ پہنانے کو موجود ہوتے ہیں اور کچھ عرصے بعد خواب نگر کی حکمرانی انہی کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔انعام رانا بھی خواب نگر کا عام سا باشندہ تھا مگر خوابوں کی عمارتیں تعمیر کرتا کرتا اب یہاں حکمرانی کرتا ہے یہ خواب نگر کا سب سے خوبصورت شہزادہ ہے۔اس لیے نہیں کہ  یہ بظاہر حسن رکھتا ہے بلکہ ا س لیے بھی کہ  اس کا ہر خواب حسین اور مکمل ہے۔خواہ وہ جولیا اینڈ رانا سولیسٹر ہو,مکالمہ ہو یا اب Merkit.pkہو۔ لہذا اس خواب نگر کے شہزادے کو خواب نگر کے رہنے والے سلام کرتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

خواب نگر کے شہزادے(انعام رانا)
تم نے کیا یہ ٹھان لیا ہے؟
سورج کو سجا کر ماتھے پر
سویرےکو ہی پریشان کیا ہے
چاند کو لگا کر باتوں میں
تاروں کو ہی قید کیا ہے
خواب نگر کے شہزادے
تم نے کیا یہ کام کیا ہے؟
ہر ایک خواب کو تم نے
اپنے ہی تو نام کیا ہے
پھولوں کو گلشن سے چرا کر
خوشبوؤں کو غلام کیا ہے
تتلیوں کو سنا کر خواب سبھی
رنگوں کو ہتھیلی پر سجا لیا ہے
خواب نگر کے شہزادے
تم نے بھی یہ خوب کیا ہے
نیندوں کو سنا کر لوری اب
جاگ کر سپنے دیکھے ہیں
خواب کو پہنا کر حقیقت کا گہنا
تعبیر کو ہی سر عام جیا ہے
اے خواب نگر کے شہزادے
خواب نگر نے تم کو ہی سلام کیا ہے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply