انسانم آرزوست مصنف ڈاکٹر محمد امین/مرتب سخاوت حسین(مجلس15)

عصر کے بعد پھر مجلس برپا ہوئی۔دانش ور نے شہر میں علم و عالم کی توقیر و تکریم کا ذکر بڑے زور وشور سے کیا ۔ابوالحسن خاموشی سے سنتا رہا۔پھر یوں گویا ہوا۔
دانش ور، علم کو منصب سے جوڑ دیا گیا ہے۔جس کے پاس بڑا منصب ہے۔وہ بڑا عالم ہے۔یہ علم سے نا انصافی ہے۔علم کو منصب کے ساتھ جوڑنا غلط ہے۔
علم انسان کے لئے ہے۔کیا عجیب بات ہے۔علم سے انسان کو خارج کیا جا رہا ہے۔انسان کو منفی کر کے علم بے معنی ہے۔اس صدی میں علم کو مسخ کیا جا رہا ہے۔ علم اور جہالت میں فرق نہیں رہا۔یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ پہلے انسان کے پاس علم نہیں تھا۔اور جو اسے علم حاصل ہے وہ علم نہیں۔یہ علم سے انکار ہے۔ کیا آج کے علم کو کل لوگ لاعلمی کہیں گے۔
دانش ور، اصل علم تو رب کے پاس ہے۔جو جان لیا وہی حقیقت ہے کہ شک کی راہ تو گمراہی کا راستہ ہے۔
سورج ڈوبنے لگا۔مجلس برخاست ہوئی

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply