• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • اصلاح معاشرہ میں طلبہء مدارس کا کردار۔عبدالرحمن عالمگیر کلکتوی

اصلاح معاشرہ میں طلبہء مدارس کا کردار۔عبدالرحمن عالمگیر کلکتوی

آج ہمارا معاشرہ جس برق رفتاری کے ساتھ روبہ انحطاط ہے، وہ ہر باشعور مسلم کے لیے باعث تشویش ہے۔ آئے روز چوری، ڈکیتی، قتل و غارت گری، رشوت ستانی، بدعات کی فراوانی، بے پردگی، فحاشی، ناپ تول میں کمی، نئی ایجادات کی کجی ، اغوا‘ اور دہشت گردانہ واقعات کا ظہور مسلم معاشرے کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔ ایسے واقعات اس امر کے غماز ہیں کہ یہاں اسلامی تعلیمات اور اخلاقی ضابطے یکسر نظر انداز اور فراموش کیے جا رہے ہیں۔ جب کہ اسلام نے ہمیشہ ان برائیوں کے خلاف اعلانِ جنگ کیا ،تاکہ اصلاحی اقدار کی بنیاد پر ایسے معاشرے کی تشکیل ہو جو ہر قسم کی مفاد پرستی، لوٹ کھسوٹ، ظلم و جبر، اخلاقی بے راہ روی سے پاک اور خلوص و صداقت‘ امانت و دیانتداری ‘ اکل حلال و صدق مقال اور ایثار و ہمدردی کا آئینہ دار ہو۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ علماء معاشرے کے ہر شعبہ کی اصلاح میں اپنی سعی پیہم اور جہد متواصل صرف کرتے رہے ہیں اور ساتھ میں طالبان علوم نبوت کو بھی امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی ترغیب دیتے رہے ہیں اور یہی منشاء الہی ہے ، جیساکہ قرآن شاہد ہے ” ولتکن منکم امۃ یدعون الی الخیر ویامرون بالمعروف وینھون عن المنکر”(آل عمران: 104 ) ” تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی ہی چاہیے جو بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں ” دوسری جگہ ارشاد ہے ”کنتم خیر امة اخرجت للناس تامرون بالمعروف وتنھون عن المنکر” ’’تم وہ بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے ہی پیدا کی گئی ہو، تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو ۔‘‘ (آل عمران: 110) کیونکہ علماء و طلباء کا مطمع نگاہ اصلاح قوم و ملت ہی ہوتا ہے تاکہ یہ اسلام کی نشر و اشاعت اور معاشرہ کی اصلاح میں داعیانہ فرائض بحسن خوبی انجام دے سکیں ،جس کی جھلکیاں ہم اصحاب صفہ سے لے کر آج کے موجودہ مدارس اسلامیہ کے طلبہ کے ما بین بخوبی مشاہدہ کر سکتے ہیں

لہذا ” يا أيها الذين آمنوا لم تقولون ما لا تفعلون ” ( الصف 2 ) ” اے ایمان والو! تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں ” کے تحت ہم اپنی درسگاہ سے حاصل شدہ تعلیم سے پہلے خود آراستہ ہوں ،پھر اپنے قریبی رشتہ داروں میں پائے جانے والے بگاڑ کی اصلاح شروع کریں ، جیساکہ حکم الہی ہے ” و أنذر عشيرتك الأقربين ” ( الشعراء 214 ) ترجمہ ” اپنے رشتہ داروں کو ( جہنم ) سے ڈراؤ ” دوسری جگہ مذکور ہے — ” قوا أنفسكم و أهليكم نارا ” ( التحريم 6 ) ترجمہ : ”تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچاؤ” اسی کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ” إبدأ بمن تعول ” ( متفق عليه) ” اپنے اہل و عیال سے (اصلاح) کی شروعات کرو ”
ان آیات کریمہ اور حدیث مبارکہ کا خلاصہ ہے کہ پہلے گھر کے قریبی لوگوں کی اصلاح کریں ،پھر اپنے دائرہء عمل کو وسیع کریں ، لیکن اس کے بر عکس آج المیہ یہ ہے کہ مستقبل کے یہ مصلحین امت آج خود متعدد خرافات و سیئات میں لت پت دکھائی دے رہے ہیں ، فرائض و نوافل سے غفلت کے ساتھ معاشرے کے ہر چھوٹی بڑی خرابیوں میں اپنا حصہ لینا اپنا فرض منصبی سمجھتے ہیں-

Advertisements
julia rana solicitors

پس علماء و طلباء کا معاشرہ میں بنیادی کردار پیغمبرانہ فرائض کی انجام دہی ہے – یعنی مسلمانوں کو صحیح الفکر بنانا ، ان میں اپنے دین کا حقیقی اور سچا شعور پیدا کرنا ، انہیں مکمل و با شعور مسلمان بنانا اور ساتھ ساتھ خود بھی دینی تعلیم سے مزین ہونا چنانچہ معلمِ اعظمﷺنے سر زمین حجا ز کے صحرائی کلاس روم میں عرب کے جاہل اور اُجڈ ْبدوؤں کو خوف ِخدا ، صدق وصفا کی تعلیم دی یہاں تک کہ وہ دیکھتے دیکھتے نہ صرف خود اقوام ِعالم کے رہبر و رہنمابن گئےبلکہ اپنے تدبر و تفکر سے علم و فنون کے بند خزانوں کے دروازے سارے نوع انسان کےلیے کھولنے میں کامیاب ہوئے
اللہ تعالی سے دعاء گو ہوں کہ ہمیں معاشرہ کی حتی المقدور اصلاح کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں آمین
رَ‌بَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَ‌حْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِ‌نَا رَ‌شَدًا۔10. سورة الكهف
”اے پرور دگار ہم پر اپنی رحمت نازل فرما اور ہمیں رشد و ہدایت عطا فرما
آمین!

Facebook Comments

عبد الرحمن عالمگیر کلکتوی
ایک ادنی سا طالب علم جو تجربہ کار لوگوں کے درمیان رہ کر کچھ سیکھنے کی کوشش کرتا رہتا ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply