اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے۔۔شاہد محمود ایڈووکیٹ

بزرگوں سے سنا ہے کہ نمرود نے جب حضرت ابراہیم علیہ السّلام کو زندہ جلانے کے لئے ایک بہت بڑا و خوفناک آگ کا الاﺅ بھڑکایا تو ایک ننھا سا پرندہ “بلبل” چونچ میں پانی بھر کر لاتا ہے اور آگ پہ گراتا لیکن وہ پانی آگ تک پہنچنے سے پہلے ہی بھاپ بن کر اڑ جاتا۔ کسی نے پو چھا اے بلبل تو کیوں بلاوجہ اپنی جان خطرے میں ڈال کر ہلکان ہوا جا رہا ہے جب کہ تمہارا لایا ہوا پانی تو آگ تک پہنچنے سے پہلے ہی بھاپ بن جاتا ہے۔ بلبل نے جواب دیا میری یہ حقیر سی کوشش نمرود کی آگ بجھا نہ بھی پائی تو کم از کم قیامت کے دن میرا نام ان میں لکھا جائے گا جنہوں نے نمرود کی بھڑکائی آگ بجھانے کی کوشش کی نہ کہ ان میں جو بیٹھے باتیں کرتے رہے۔

محترم و پیارے احباب!
نامساعد حالات کا سامنا کسی نہ کسی موڑ پر سب کو کرنا پڑ سکتا ہے ایسے میں مدد کرنے والا یا صرف حوصلہ دینے والا بھی بلبل کی چونچ میں موجود پانی جیسا ہی ہے۔
ہم اپنے ملک و قوم سے بھی بہت شاکی رہتے ہیں۔ یہ تمثیل بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ گلے شکوے کو اپنی مختصر سی زندگی میں سے نکال کر مقدور بھر کوشش کیجئے کہ جو بھی صلاحیتیں اور نعمتیں و وسائل اللہ کریم نے آپ کو عطاء کئے ہیں ان سے جتنا ہو سکے اپنے عزیز رشتہ داروں، حلقہ احباب، گلی محلے، دیہات، گوٹھ، گاوں، شہر، ملک و قوم اور تمام ساتھی مخلوقات کی بھلائی و بہتری کے لئے کام کیجئے۔ اسی طرح جب بہت سی انفرادی کوششیں شروع ہوں گی تو اجتماعی بھلائی، بہتری و خوشحالی کی جانب معاشرہ گامزن ہو جائے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کوشش کا آغاز اپنی ذات سے کیا جائے۔ دوسروں کی جانب دیکھنے کی بجائے، کسی سے امید لگانے کی بجائے اپنے اپنے حصے کی شمع جلاتے جائیں۔

اس موقع پر بچپن میں اسکول اسمبلی میں پڑھی جانے والی اقبال رح کی “بچے کی دعا” یاد آ گئی۔ آئیے آپ بھی بچپن کی یادیں تازہ کر کیجئے؛

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری

دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے
ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے

ہو مرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت
جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت

زندگی ہو مری پروانے کی صورت یا رب
علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یا رب

ہو مرا کام غریبوں کی حمایت کرنا
درد مندوں سے ضعیفوں سے محبت کرنا

Advertisements
julia rana solicitors

مرے اللہ! برائی سے بچانا مجھ کو
نیک جو راہ ہو اس رہ پہ چلانا مجھ کو

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply