گھریلو پودے و پالتو جانور و پرندے۔۔ شاہد محمود

میرا خیال ہے کہ اس کائنات میں کوئی چیز بے جان نہیں۔ البتہ ہمیں جن چیزوں کی حیات کا شعور نہیں انہیں ہم بے جان کہہ دیتے ہیں۔

اللہ کریم قرآن حکیم میں فرماتا ہے؛
سورہ الحشر آية ۲۱

لَوْ اَنْزَلْنَا هٰذَا الْقُرْاٰنَ عَلٰى جَبَلٍ لَّرَاَيْتَهٗ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللّٰهِۗ وَتِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُوْنَ

اگر کہیں نازل کیا ہوتا ہم نے یہ قرآن کسی پہاڑ پر تو ضرور دیکھتے تم اسے کہ وہ دبا جا رہا ہے اور پھٹا پڑتا ہے اللہ کے خوف سے۔ اور یہ مثال بیان کرتے ہیں ہم انسانوں کے لیے تاکہ وہ غور و فکر کریں۔

Advertisements
julia rana solicitors

خوف کسی جاندار کو ہی محسوس ہو سکتا ہے۔ اب آتے ہیں موضوع کی طرف۔ اللہ کریم نے تمام جانداروں بشمول پودوں، جانوروں اور پرندوں کو ان کے خاص ماحول میں پیدا کیا ہے۔ جیسے برفانی ریچھ polar bear قطبین میں، جہاں برف ہی برف جمی رہتی ہے، پایا جاتا ہے اور پینگوئن و دیگر جاندار بھی۔ اسی طرح ہر علاقے میں مختلف اقسام کے جاندار ملتے ہیں۔ انسان کو اللہ کریم نے عقل و صلاحیت سے نوازا ہے کہ وہ نباتات، جانوروں اور پرندوں کو اپنے فائدہ کے لئے استعمال کرتا ہے۔ ان سے اناج، پھل، پھول، ایندھن، دودھ، گوشت، انڈے، کھالیں وغیرہ حاصل کرتا ہے۔ کچھ انسان پودے گھر میں لگانے اور جانور و پرندے پالنے کا شوق بھی رکھتے ہیں۔ کچھ احباب تو اپنے پودوں اور پالتو جانوروں / پرندوں کا خوب خیال رکھتے ہیں اور چند کا شوق چند دنوں میں ختم ہو جاتا ہے اور پودے اور پالتو جانور یا پرندے بھوک پیاس سے سسک سسک کر مر جاتے ہیں ۔۔۔۔۔ بہت سی ایسی داستانیں ہیں کے بے زبان پودے، جانور اور پرندے اپنے پالنے والوں کی غفلت سے مر گئے لیکن پیچھے تباہی و بربادی و بے سکونی کی داستان چھوڑ گئے ۔۔۔۔ ہنستے بستے گھر اجڑ گئے۔ میں کوئی بھی واقعہ یا داستان عبرت نہیں لکھنا چاہتا ۔۔۔۔ صرف التجا ہے کہ اگر آپ نے بھی پودے لگائے ہوئے یا کوئی جانور یا پرندے پالے ہوئے ہیں تو ان کا ایسے ہی خیال رکھیں جیسے گھر آئے مہمانوں کا یا اپنے بچوں کا خیال رکھتے ہیں۔
جزاك الله خيراً کثیراً في الدارین
سلامتیاں، ڈھیروں پیار اور محبت بھری پرخلوص دعائیں۔

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply