انسانم آرزوست مصنف ڈاکٹر محمد امین/مرتب سخاوت حسین(مجلس 3)

ابوالحسن، رات میں نے خواب میں انسانوں کا نہ ختم ہونے والا ہجوم دیکھا۔جو چیختے چلاتے آسمان کی طرف بھاگ رہے تھے۔ نہ جانے کتنی صدیوں اور قرنوں سے وہ ایسے ہی دوڑے چلے جا رہے تھے۔ابوالحسن، یہ کیا ہے؟ کہ زمین پر پاؤں ٹھہرتے نہیں اور آسمان چھت نہیں بنتا۔یہ کیسی ہجرت ہے؟ ہجرت ہر لمحہ جاری ہے۔تو جب ہجرت کرتا ہے۔تو اپنے آپ سے جدا ہوتا ہے۔اور جب ہجرت سے لوٹتا ہے ۔تو تیرا اپنا آپ تجھ سے ہجرت کرتا ہے ۔بس ہجرت اور مسافرت انسان کی تقدیر ہے۔
ابوالحسن، فراق کا لمحہ پھیل رہا ہے ۔جدائی کی گھڑی قریب ہے۔یہ کیسی پیاس ہے جسے دریا نہیں بجھا سکتے۔بس عشق ہے عشق۔عشق عشق عشق ۔ابوالحسن رخصت کی ساعت آ گئی ۔نہیں مسافر نہیں ۔ٹھہر ذرا ٹھہر رک۔اور سن۔انسان کو کمزور اور ناتوان پیدا کیا گیا ہے۔اور وہ مشقت میں جیتا ہے۔یاد رکھ کہ انسان ہمیشہ خسارے میں ہے ۔ظلم نہ کر۔احسان کر احسان۔ایثار کو شعار بنا ۔کہ انسان ایک دوسرے کا دشمن ہے۔حسد سے بچ کہ حسد محبت کا قاتل ہے ۔
ابوالحسن، یہ فساد کیا ہے، یہ ظلم کیوں ہے؟ انسان اتنا بے رحم اور سنگدل کیوں ہے؟ مسافر، انسان ایسی چیز کے چھن جانے کے خوف میں مبتلا ہے جو اس کی نہیں ہے ۔وہ یہ نہیں جانتا ۔اس لئے ظالم ہے ۔سن، ملکیت شر کی بنیاد ہے۔بندے پر بندے کی حکومت نہیں ہوتی ۔۔۔۔
یہاں مجلس برخاست ہوئی

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply