نفرت بھری سیاست۔۔محمد اسلم خان کھچی

آج کل سوشل میڈیا پہ نظر ڈالیں تو ایک طوفان بدتمیزی برپا نظر آتا ہے۔ ہمارے لیڈر چاہے وہ کسی بھی پارٹی سے ہوں۔ نواز شریف صاحب ہوں عمران خان صاحب یا بینظیر بھٹو صاحبہ ۔
انکے خلاف ایسی ایسی نفرت انگیز پوسٹیں پبلش کی جاتی ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے،افسوس ہوتا ہے کہ ہماری تمام سیاسی پارٹیاں کس راہ پہ چل نکلی ہیں۔
جان بوجھ کر معاشرے میں نفرت پیدا کر کے قوم کو تقسیم کیا جارہا ہے ۔

ایک پوسٹ سوشل میڈیا پہ وائرل کی جاتی ہے اور پھر پی ٹی آئی ,پی پی پی اور ن لیگ کے لوگ دھڑا دھڑ شیئر کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ بیہودہ تصاویر کے ساتھ کبھی کبھی فوج کو بھی اس گندے کھیل میں رگیدا جاتا ہے اور ہماری بھولی بھالی قوم اس پوسٹ کو وائرل   کرتی چلی جاتی ہے۔
کبھی کسی نے یہ سوچنے کی زحمت گوارہ نہیں کہ یہ باقاعدہ پرنٹڈ اور ڈیزائنڈ پوسٹ آئی کہاں سے ؟
بس اگر وہ عمران خان کے خلاف ہے تو ن لیگ کے لوگ وائرل کریں گے اور اگر نوازشریف کے خلاف ہے تو پی ٹی آئی کے لوگ اسے وائرل کرنا فرض عظیم سمجھیں گے۔ انہیں یوں لگتا ہے کہ ہم ملکی ترقی میں حصہ ڈال رہے ہیں۔
لیکن ایسا نہیں ہے۔

ہم جانے انجانے میں کچھ قوتوں کے آلہ کار بن کے معاشرے میں نفرت پیدا کر کے معاشرے کو تقسیم کر رہے ہیں۔
ہم کوئی بھی پوسٹ وائرل تو کر دیتے ہیں لیکن یہ نہیں سوچتے کہ اتنی خوبصورت کارٹون بھری پوسٹ کا تخلیق کار کون ہے۔ ؟

بدترین اخلاقی پستی کی حد کراس کرتے ہوئے قوم کی بیٹیاں جو سیاست میں آئیں۔ انکی بھی ایڈٹ شدہ غیر اخلاقی تصاویر پوسٹ کر کے بیہودہ کمنٹس کے ساتھ وائرل کی جاتی ہیں ۔

یہ ہمارے معاشرے کا اخلاقی زوال ہے کہ ہم صرف چند لمحوں کی ذاتی فرسٹریشن اور انا کی تسکین کیلئے ایک خوفناک کھیل کا حصہ بنتے ہوئے اپنی قوم کے اندر نفرت کا زہر بھر رہے ہیں۔ ہم آہستہ آہستہ اخلاقی پستی کی آخری حدوں کو چھوتے ہوئے ایک ایسی قوم بنتے جارہے ہیں جو اپنی مذہبی, اخلاقی, سماجی,معاشرتی اقدار کھو چکی ہے۔بھائی ,بہن, باپ ,بیٹا سیاسی تقسیم کی راہ پہ چل نکلے ہیں اور اس تقسیم کو ہم (Freedom of speech) کا نام دے کے خود کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ۔۔
کون ہے جو اس معاشرتی زوال کا ذمہ دار ہے ؟
جو قوم کے اندر ایک دوسرے کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے

ورنہ سیاست تو یہاں 70 سالوں سے ہوتی آرھی ہے لیکن پچھلے 30 سال سے اس طرح کی بدبودار اور غلیظ سیاست کبھی نہیں دیکھی گئی جس میں عوام کو اتنے خوفناک انداز میں تقسیم کیا گیا ہو
کبھی کسی نے یہ سوچا کہ یہ سب کیا چل رہا ہے۔۔۔ کون اس قوم کو ایک دوسرے کے خلاف نفرت کی اندھی وادی میں دھکیل رہا ہے؟۔

مجھے بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس سارے کھیل میں ملکی سیاسی پارٹیوں کے سوشل میڈیا سیل ملوث ہیں۔ اس گندی سیاست کا سہرا مسٹر عمران خان , محترمہ مریم نواز صاحبہ اور پیپلز پار ٹی کو جاتا ہے۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس مکروہ کھیل میں کچھ ملکی اور غیر ملکی قوتیں شامل ہوں جو اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے اس نفرت کو بڑھاوا دینے کی کوشش میں ہوں لیکن نقصان تو ہمارا ہو رہا ہے۔ ہم پارٹیوں کے جھنڈوں کا سایہ لیکر ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگے ہیں۔پوری قوم نفرت اور فرسٹریشن کا شکار ہوتی نظر آرہی ہے۔۔۔ کسی کو ملکی تباہی کا ذمہ دار عمران خان لگتا ہے تو کوئی نوازشریف صاحب کو گالیاں دیتا ہے اور ہم اپنا قیمتی وقت اس بدترین سیاست پہ جلنے کڑھنے پہ برباد کر رہیں ہے۔

ہمارا کام متاثر ہو رہا ہے۔بزنس متاثر ہو رہا ہے۔۔۔ ہم ایک فضول سی فرسٹریشن کا شکار نظر آتے ہیں جو کہ ہماری ذاتی زندگیوں کو متاثر کر رہی ہے ۔۔۔ہمارے روزمرہ معمولات کو متاثر کر رہی ہے۔

اگر ان سے ملک ٹھیک نہیں چل رہا تو ہمیں کیا لینا دینا۔ہم کونسا اس سسٹم کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ ہمارے پاس ایک ہی طاقت ہے۔ جب وقت آئے گا تو ان سے نمٹ لیں گے ۔

ابھی بس ہم اپنے معمولات زندگی درست کر لیں تو ہمارے کام بہتر ہونا شروع ہو جائیں جو کہ اس وقت جلنے کڑھنے سے دن بدن خراب ہوتے چلے جارہے ہیں۔

کام بہتر ہو جائیں گے۔ ذاتی معاملات بہتر ہو جائیں  گے۔ جب فرسٹریشن سے نکلیں گے تو بہتر قوت فیصلہ کے ساتھ ذاتی معاملات کو بہتر انداز سے مینج کر سکیں گے۔

یہ تمام سیاسی پارٹیاں ہمارے ساتھ کھیل کھیل رہی ہیں ہمیں ایک فضول نفرت, غصہ اور فرسٹریشن میں مبتلا کر کے ذاتی مفادات کا کھیل کھیل رہی ہیں اور ہم جانے انجانے میں کمزور حکومت اور کمزور معیشت کو مزید کمزور کرنے کی کوششوں میں لگے ہیں۔

تمام پارٹیوں کے باقاعدہ سوشل میڈیا سیل ہیں۔ وہاں ان پوسٹس کو باقاعدہ ایک سازش کے تحت وائرل کیا جاتا ھے اور پھر لاکھوں لوگ اس گھٹیا اور غلیظ کھیل کا حصہ بن کے نفرت کو پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔
کیا یہ بہتر نہیں کہ ہم بجائے نفرت پھیلانے اور انکا آلہ کار بننے کے تھوڑا انتظار کر لیں۔۔ ان کے اس مکروہ کھیل کا حصہ نہ بنیں

جب وقت آئے تو ناکام حکمرانوں کو اپنی جمہوری طاقت سے نکال باہر کر کے اپنا غصہ نکال لیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors

میری تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ اپنی رائے ضرور دیں۔ پارٹیوں سے محبت اور ہمدردی ضرور رکھیں لیکن سیاسی پارٹیوں کے اس گندے کھیل کا حصہ بن کے معاشرے میں نفرت کی تقسیم کے آلہ کار مت بنیں
اللہ آپ سب کا حامی و ناصر ہو
آمین!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”نفرت بھری سیاست۔۔محمد اسلم خان کھچی

  1. ہم ایک ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جو صدیوں بعد بھی تبدیل نہیں ہو سکتا ہم خود بھی کبھی کبھی ایسے کام کر بیھٹے ہیں ایک کہاوت سب سے مشہور ہے۔
    Nature can not be changed.

Leave a Reply