دیگر بھکاریوں کے ساتھ میں بھی کشکول اٹھائے قطار میں کھڑا تھا۔
حاکم وقت آہستہ آہستہ قریب آ رہا تھا۔
میں نے اپنے کشکول میں دیکھا۔ چند پرانے سکے پڑے ہوئے تھے۔ مگر اب شاید یہ کڑکڑاتے نوٹوں میں بدلنے والے تھے۔
حاکم ہر بھکاری کے پاس جاتا، جیب میں ہاتھ ڈالتا اور نکال کر کشکول میں داخل کر دیتا۔
قریب سے قریب تر اور پھر قریب ترین۔
آخر کار میری باری بھی آ گئی۔
حاکم وقت نے جیب میں ہاتھ ڈالا، کشکول میں داخل کیا اور جیب میں ہاتھ ڈالے آگے بڑھ گیا۔
میرا کشکول خالی ہو چکا تھا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں