آسیہ..سلمان تاثیر اور مولوی صاحبان

آج میں کہانی دوہراتا ہوں۔ دوبارہ غور کیجئیے۔ شاید کوئی نئی بات ملے۔ آسیہ پر گستاخی کا الزام لگا۔ عدالت سے سزا ہوگئی۔ ہائیکورٹ نے سزا برقرار رکهی۔ چهوٹی عدالت سے بڑی عدالت تک آسیہ کی پیشی کے روز مولوی صاحبان بمعہ عشاقانِ رسول کی نعرے بازی ہوتی رہی۔ پهر گورنر کو ہوش آیا یا ہوش میں لایا گیا۔ گورنر صاحب نے آسیہ کا موقف سنا اور انصاف دلوانے کی یقین دہانی کروائی۔
بی بی سی سے انٹرویو میں گورنر نے کچھ سخت الفاظ استعمال کیے۔ میڈیا کے بهوکے شکاریوں نے بیان کو توڑ مروڑ کے لگا دیا.. ہر طرف واویلا ہوگیا… فتووں کی بهرمار ہوگئی… گاؤں کے ان پڑھ مولوی سے لے کر ایک لاکھ روپے فی گهنٹہ تک والے مولوی نے گستاخ اور واجب القتل قرار دے دیا.. یہ فتوے بریلوی مسلک کے مولوی صاحبان کی طرف سے تهے… دیوبندی وہابی شیعہ مسلک کے مولویوں کا اتنا برا حال نہیں تها البتہ شور شرابہ وہاں بهی سنا گیا…
گورنر صاحب گورنری کے زعم میں تهے… مولوی کی طاقت سے ناآشنا… ڈٹ گئے… خیر کچھ دنوں میں گورنری کا خمار اترا تو دیکها کہ مولوی کے سامنے گورنری حقیر سی شے ہے… گورنر صاحب نے بهی وضاحتی بیانات دینا شروع کردیے… لیکن شاید فیصلہ تو ہوچکا تها… فیصلے پر عمل درآمد بهی ہوگیا اور گورنر صاحب رخصت ہوگئے…
فیصلے پر عمل درآمد کے بعد مولوی صاحبان کو جیسے سانپ سونگھ گیا… سب نے اپنے اپنے فتوے نگل لیے… ہر طرف چپ چها گئی… مذمتی بیانات آنے لگے… ممتاز قادری پہ کیس چل پڑا… پنڈی کے ایک مولوی صاحب کو یہ اعزاز بخشا گیا کہ آپ کی تقریر سے متاثر ہوکر قادری نے یہ احسن قدم اٹهایا ہے لہٰذا آپ بهی اجر و ثواب میں برابر حصہ دار ہیں… مولوی جی نے اجر و ثواب سے حصہ قبول کرنے سے فوراً انکار کردیا اور عدالت میں حلف نامہ جمع کرا دیا کہ ممتاز قادری کو میں جانتا تک نہیں… میرا سلمان تاثیر قتل سے کوئی لینا دینا نہیں… یہ قادری کا ذاتی فعل ہے…
اس کے بعد معاملہ اس جماعت کی طرف پلٹنے والا تها جس سے بیعت ہوکر ملک ممتاز، قادری بنا تها. اس جماعت کے امیر نے اپنے ٹیلی ویژن چینل پر براہِ راست بیٹھ کر ممتاز قادری کے معاملے کی کهل کر وضاحت کی… جماعت کے امیر نے فرمایا کہ ممتاز قادری کا طریقہ خلافِ شرع ہے… کسی کو ازخود گستاخِ رسول قرار نہیں دیا جاسکتا… گستاخ کا فیصلہ کرنا عدالت کا کام ہے… عدالت میں اگر وہ شخص جس پر گستاخی کا الزام ہے، مکر جائے تو اسے سزا نہیں دی جاسکتی… اگر وہ گستاخی تسلیم کرلے تو پهر بهی اسے رجوع کا کہا جائے گا… اگر وہ رجوع کرلے تو اسے سزا نہیں ملے گی..
انهوں نے مثالیں دے دے کر ممتاز قادری کو مجرم ثابت کیا… (یہ انٹرویو ابهی تک انٹرنیٹ پر موجود ہے)… لے دے کر طاہر القادری صاحب بچے جنھوں نے پہلے دن سے آج دن تک اس معاملے میں اپنا موقف نہیں بدلا (شاید اس لیے کہ یہ سیاسی معاملہ نہیں تها) اور تمام مولویوں کو جو پہلے ہی ان سے جلتے تهے، اپنا مزید دشمن بنا لیا…
پهر جہاں سے فیصلہ ہوا تها، شاید وہیں سے اشارہ ہوا… تمام مولوی شاید تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک ہوئے… حتیٰ کہ وہ بهی جنھوں نے سلمان تاثیر کے خلاف فتویٰ نہیں دیا تها… وہ بهی جو سلمان تاثیر کے قتل کو قتلِ ناحق سمجهتے تهے، وہ بهی جنھوں نے بیانِ حلفی جمع کروائے تهے، وہ بهی جنھوں نے ٹی وی پہ ممتاز قادری کو مجرم ثابت کیا تها، وہ بهی جو قادری کے مسلک میں خود گستاخ رسول تهے۔ اور پهر ممتاز قادری کے حق میں تاریخی تحریک چلی.
فیصلہ ساز ممتاز قادری کی پهانسی کا فیصلہ کرچکے تهے. وہ باقاعدہ عاشقِ رسول بن چکے تهے. ان کا تاریخی جنازہ ہوا جس نے فیصلہ کردیا… بلکہ مولوی کی روایت کے مطابق وہ پهانسی کے بعد ایمبولینس میں اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے والد کو تسلیاں دیتے رہے… پهر قبر میں سے بهی باہر اٹھ کر والد سے باتیں کرتے رہے بلکہ دهرنے والوں کو دهرنے کی کامیابی کی نوید بهی سناتے رہے. لیکن جنازے پر اکٹهے ہوئے مولوی 28 دن بهی اپنے اتحاد کا بهرم نہ رکھ پائے اور 28 ویں دن 40 ویں کی رسومات میں ہی سارا پول پاٹ گیا… اصل میں کوئی بهی مولوی وزارتِ عظمیٰ سے کم پر راضی نہیں ہو رہا تها.
کہانی دوہرا دی ہے… آسیہ ابهی جیل میں ہے… پتہ نہیں کب تک رہے گی… پهانسی ہوگی یا چهوٹے گی…. جج صاحب کیس سننے سے انکار چکے ہیں… خیر وہ تو جو بهی ہوگا… سب کے سامنے ہی ہوگا… ظاہر ہے جو بهی فیصلہ آیا… ایک طبقہ ہی اس سے خوش ہوگا…
یہ کہانی کیوں دوہرائی گئی ہے؟ مجهے بهی عشاقانِ رسول سے محبت ہے… مجهے بهی گستاخوں سے نفرت ہے… میں بهی چاہتا ہوں کہ اسلام کا بول بالا ہو… مگر دوہرانے کا مقصد منبر و محراب اور انبیاء کے وارث ہونے کے دعوے داروں کا چہرہ آپ کو دکهانا تها… فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ ایسے کردار کے مالک انبیاء کرام کے وارث ہو سکتے ہیں؟؟؟ اگر نہیں تو پهر ان کے پیچهے آنکهیں بند کرکے نہیں چلنا بلکہ سوال اٹهانا ہیں……. اگر آنکهیں بند کرکے چلتے رہے تو پهر کوئی بهی سلامت نہیں رہے گا…. کوئی گستاخیِ رسول کے جرم میں مارا جائے… کوئی صحابہ کی گستاخی کی سزا میں قتل ہوجائے اور باقی مشرک قرار دے کر مار دیے جاؤ گے…..

Facebook Comments

رانا تنویر عالمگیر
سوال ہونا چاہیے.... تب تک، جب تک لوگ خود کو سوال سے بالاتر سمجهنا نہیں چهوڑ دیتے....

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply