• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سعودی عرب الباحہ شہر میں ایک اور قدیم ورثہ “عین الجبل”۔۔منصور ندیم

سعودی عرب الباحہ شہر میں ایک اور قدیم ورثہ “عین الجبل”۔۔منصور ندیم

سعودی عرب کا ضلع الباحہ جسے عربی میں “حَـدِيْـقَـة ٱلْحِجَاز” (Garden of the Hijaz) یعنی خطہ حجاز کے باغات بھی کہا جاتا ہے، سعودی عرب کے جنوب مغرب میں واقع صوبہ الباحہ جو شہر طائف اور شہر ابہا کے بیچ میں واقع ہے۔ صوبائی صدر مقام صوبہ کے نام پر ہی شہر الباحہ ہے۔ اس صوبے کا دوسرا اہم شہر بلجرشی ہے، جہاں مشہور زمانہ قدیم منڈی “سوق السبت” یعنی ہفتہ بازار کے نام سے منڈی لگائی جاتی ہے۔ یہ منڈی یا بازار کس زمانہ سے لگایا جا رہا ہے زیادہ معلومات نہیں مل سکیں، تاہم بازار کا آغاز نماز فجر کے بعد ہی صبح پانچ بجے کر دیا جاتا ہے اور کاروبار دوپہر تک جاری رہتا ہے۔ پورے علاقہ کے لوگ ہاتھ سے بنی اشیاء کی خرید و فروخت کرتے ہیں۔ یہاں بسنے والے مقامی قبائل کا تعلق زیادہ تر “قبیلہ الغامدی” اور “قبیلہ الزہرانی” سے ہے، جو طاقتور اور اثرو رسوخ والے قبائل تصور کیے جاتے ہیں۔

یہ علاقہ سیاحوں کے لیے اہم جگہ ہے۔ کیونکہ الباحہ اور ابھا یہ دونوں مقام کام اپنے بہترین موسم کی وجہ سے بہت مشہور ہیں سعودی عرب عموما ًسال کے آٹھ سے دس مہینے انتہائی گرم موسم کی زد میں رہتا ہے لیکن یہ مقامات ہمیشہ ٹھنڈے رہتے ہیں ان مقامات کو ہمیشہ سے سعودی عرب کے معتدل اور ٹھنڈے موسم اور ہریالی کی وجہ سے بہترین سیاحتی مقام سمجھا جاتا رہا ہے۔

سعودی عرب کے صوبے الباحہ میں “عین الجبل” نامی گاؤں تقریباً اپنی 400 سالہ تاریخ کی وجہ سے ایک اہم تاریخی ورثے کا امین بنا ہوا ہے۔ یہ سطح سمندر سے 1985 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔
عین الجبل کے 49 مکانات اور 400 برس سے زیادہ پرانا قلعہ آسمان پر چھائے بادلوں سے باتیں کرنے لگتے ہیں۔ عین الجبل کو چشم والا پہاڑ کہا جاتا ہے، کیونکہ عربی زبان میں ’عین‘ چشمے کو کہا جاتا ہے۔ اور اس گاؤں کے برابر میں واقع پہاڑوں سے چشمے نکل رہے ہیں اور کئی مقامات تک ان کا پانی جاتا ہے۔ جہاں جہاں چشمے کا پانی گرتا تھا اسی کی مناسبت سے اس کا نام عین الجبل رکھ دیا گیا تھا۔

عین الجبل کے مکانات پہاڑ کی چٹانوں اور الباحہ کے تاریخی گاوں ذی عین سے متصل درختوں کے جھرمٹ میں بنے ہوئے ہیں۔
سعودی عرب کی حکومت اور آثار قدیمہ کے ماہرین کی خواہش ہے کہ عین الجبل کو یونیسکو کے تاریخی ورثوں کی فہرست میں شامل کیا جائے۔ ایک پہاڑ کی چوٹی پر ذی عین واقع ہے۔ وہاں کیلے، لیموں، مرچ اور مختلف خوشبویات والے پودوں کی کاشت ہوتی ہے۔ یہ گاؤں اس شہر میں دستی صنعت کاری کی مصنوعات کے لیے بھی مشہور ہے۔

عین الجبل گاؤں میں حالیہ حکومت نے تاریخی عمارتوں کی اصلاح و مرمت کے کئی منصوبوں پر عملدرآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور اس گاؤں کو ایک بہترین سیاحتی مرکز بنا دیا گیا ہے۔اس گاؤں تک جانے کے لیے اچھی سڑک تعمیر کر دی گئی ہے۔ سیاحوں کی آسانی کے لیے سڑک کے کنارے بینچ بھی لگائے گئے ہیں۔حکومت نے بین الاقوامی فوڈ چینز کے آؤٹ لیٹس بھی کھول دیے گئے ہیں اور شہر میں میں فائیو اسٹار ہوٹلز بھی بنے ہوئے ہیں۔

یہاں موجود قدیم مسجد کی تزئین و آرائش کر کے اسے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ اس گاؤں کی کئی عمارتوں کو عجائب گھر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یہاں پبلک ٹوائلٹس، ریستوران اور سیاحوں کا مرکز بھی قائم کیا گیا ہے۔ تاریخی قریہ المخواة کمشنری سے 20 کلو میٹر اور الباحہ سے 24 کلو میٹر دور تہامہ کے علاقے میں واقع ہے۔

سعودی حکومت بہت پر امید ہے کہ ویژن 2030 میں اس خطے کو بھی بین الاقوامی پذیرائی ملے گی اور یونیسکو میں عین الجبل کو ایک تاریخی ورثے کے طور پر متعارف کروا لیا جائے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors

نوٹ : ان پہاڑیوں کو اگر دور سے دیکھا جائے تو عجیب سحر انگیز مناظر روح میں اترتے محسوس ہوتے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply