ایک عہد ساز شخصیت طارق عزیز۔۔راحیلہ کوثر

گرج دار آواز ، مسحور کن الفاظ ، ایسی بارعب شخصیت کہ جب جب وہ لب کشائی کرتے تو سامعین و ناظرین کے قلب کو گرما دیتے سننے والا ان کی صداکاری کے فن کا مداح ہو جاتا دیکھنے والا ان کی شخصیت کا اسیر ہو جاتا پڑھنے والا ان کے جادوئی الفاظ کے سحر میں کھو جاتا ۔ پی ٹی وی کے پہلے صداکار ، بے مثل میزبان نیلام گھر کے بانی ایک ہمہ جہت اور عہد ساز شخصیت ،طارق عزیز صاحب 1936-2020 پاکستان میں براڈکاسٹنگ کا مکمل عہد اب تمام ہوا۔

اگرچہ آپ نے اپنے فنی عہد کا آغاز ریڈیو پاکستان سے ہی کیا تھا لیکن جب 1964ء میں پاکستان ٹیلی ویژن کا قیام عمل میں آیا تو سب سے پہلے سنی جانے والی آواز اور دیکھی جانے والی شخصیت جناب طارق عزیز صاحب کی تھی ۔یہی  نہیں آپ کو پی ٹی وی پر خبر نامہ پڑھنے والے پہلے نیوز کاسٹر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ بعدازاں 1975ء میں کراچی سے ‘نیلام گھر’ کا آغاز کیا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے ہرخاص و عام کو اپنے سحر میں جکڑ لیا اور طارق عزیز کو قابل رشک شہرت عطا ہوئی، کہا جاتا ہے کہ جس شام نیلام گھر پاکستان ٹیلی ویژن پر آن ائیر ہوتا اس شام کراچی، لاہور، پشاور، اسلام آباد، کوئٹہ اور دیگر شہروں کی سڑکیں سنسان ہوجاتیں، کئی دہائیوں تک چلنے والے اس پروگرام کی شہرت خالصتاً جناب طارق عزیز کی مرہون منت تھی ۔

آپ پاکستان ٹیلی ویژن کا حصہ ہی نہیں تھے بلکہ بذاتِ  خود مکمل ٹیلی ویژن اکیڈیمی  تھے۔پی ٹی وی کراچی کے سابق جی ایم قاسم جلالی نے طارق عزیز کی بحیثیت پروگرام کمپئیر فنی صلاحیتوں کا ان الفاظ میں اعتراف کیا ہے۔

” ان دنوں جبکہ پروگرام ریکارڈ کرنے کی بجائے براہ راست چلائے جاتے تھے،طارق عزیز کو سخت محنت کرنا پڑتی تھی۔پروگرام شروع کرنے کے بعد کسی اداکار یا کردار نے آنا ہوتا تھا
اور اسے آنے میں تاخیر ہوجاتی تو طارق عزیز دیکھنے والوں کو اپنی ایسی باتوں میں لگا لیتے کہ تاخیر محسوس ہی نہیں ہوتی تھی ، یوں تاخیر کا عرصہ کمال خوبی سے ازخود نکل جاتا ۔

طارق عزیز صاحب کا مطالعہ بہت وسیع تھا اور آپ خود بھی ایک علم دوست شخصیت تھے آپ نے قلم کو بھی اپنے اظہار کا ذریعہ بنایا ۔ آپ کے کالموں کا ایک مجموعہ ’’داستان‘‘ کے نام سے اور پنجابی شاعری کا مجموعہ کلام ’’ہمزاد دا دکھ‘‘ شائع ہوا جسے خاصی مقبولیت ملی۔ چنانچہ یوں آپ نے نہ صرف اردو بلکہ اپنی مادری زبان پنجابی میں بھی شاعری کی۔

آپ کو فلمی دنیا سے بھی خوب رغبت تھی اور آپ کو کئی  فلموں کی پیشکش بھی ہوئی ،آپ کی پہلی فلم ”انسانیت“ 1967ء میں ریلیز ہوئی جو کہ سپرہٹ فلم ثابت ہوئی اس فلم میں آپ کے مد مقابل معروف اداکارہ زیبا اور اس فلم کے ہیرو وحیدمراد تھے، بعدازاں طارق عزیز نے کچھ دیگر فلموں ‘قسم اس وقت کی’ سالگرہ اور ماں بنی دلہن میں کام کیا لیکن کامیابی حاصل نا کرسکے، مرحوم طارق عزیز 1997ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر لاہور کے حلقہ این اے 94 سے رکن قومی اسمبلی بنے اور ان انتخابات کے نتیجہ میں بننے والے وزیراعظم نوازشریف کے خصوصی مشیر مقرر ہوئے لیکن بعدازاں 2002ء کے انتخابات میں مسلم لیگ(ق) کے ٹکٹ پر شکست کھانے کے بعد دوبارہ ٹی وی کی طرف آئے اور نیلام گھر کو دوبارہ ‘طارق عزیز شو’ کے نام سے شروع کیا۔ آپ کے اس شو کو بھی ویسی ہی مقبولیت عطا ہوئی جیسےکہ پہلے ہوئی تھی ‏کسی کی جیب میں بجلی کا بل ہو، نکاح نامہ ہو یا کہ کبھی کبھار کنگھی تک ہونے پہ بھی واشنگ مشین تھما دیتے تھے۔ بیعت بازی کے مقابلے، مختلف علوم و فنون کے سوالات۔ گویا کہ ٹی وی سکرین کے ذریعے عوام کی تعلیم و تربیت میں انہوں نے بھر پور کردار ادا کیا۔ مگر بوجہ علالت و دیگر حالات کے پیش نظر آپ طویل عرصہ تک یہ سلسلہ جاری نا رکھ پائے۔

آپ کے شو سے منسوب ایک دلچسپ واقع بھی ہے کہ ایک دن ایک نابینا شخص نے طارق عزیز صاحب کو خط لکھا اور کہا کہ میں آپ کا شو سنتا ہوں لیکن آپ سب کو سلام کرتے ہیں اور مجھے سلام نہیں کرتے۔۔

تو اس خط کے بعد مشہور زمانہ جملہ تخلیق ہوا۔۔
دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام پہنچے۔۔ پرستار کی ایسی دلجوئی کہ جس کی مثال نہیں ملتی اب ہمیں ٹی وی پر فن تو مل جاتا ہے مگر پرستاروں کا اس پائےکا ادب و لحاظ کرنے والا کسی انعامی شو میں اب نہیں ملتا، ایسے میں آپ کا خلا پُر ہونے کا تصور ہی محال ہے ۔

آپ کو آپکی فنی خدمات کے اعزاز میں بہت سے ایوارڈ عطا ہوئے حکومت پاکستان کی جانب سے 1992میں حسن کارگردگی کے تمغے سے بھی نوازا گیا ۔
ایک طویل عرصہ کے بعد مجھے آپ کو مذاق رات میں دیکھنے اور سننےکا شرف حاصل ہوا تھامگر کسے علم تھا کہ پھر آپ کے انتقال کی خبر دل پر بجلی بن کر گرے گی ۔آپ کی حرکت قلب بند ہونے کے بعد پاکستان میں براڈ کاسٹنگ کا ایک مکمل باب بند ہوگیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اب نہ  آپ جیسے نفیس اور معیاری کام کرنے والے لوگ ہیں  اور نہ ہی  پاکستان انڈسٹری کو  دوبارہ ایسے نگینے میسر آئیں گے  ۔
روتی آنکھوں اور ترستی سماعتوں کا طارق عزیز صاحب کو الوداع۔ اللہ آپ کو اس جہاں میں بھی اعلیٰ  مقام عطا فرمائے ۔ آمین!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply