لا جواب (سو الفاظ کی کہانی)۔۔سیف الرحمٰن ادیب

کامیاب سیاست دان بننے کے لیے زبان کی روانی اور حاضر جوابی بہت ضروری ہے۔ اسی لئے میں یہ سب کچھ سیکھ گیا ہوں۔

صحافیوں کے کڑوے کسیلے سوالات ہوں تو ان کا وقت پر جواب دینا اچھے سے جانتا ہوں۔
سوالوں کا رخ موڑنا، مدعے سے بھٹکنا اور باتوں کو گھمانا کوئی مجھ سے سیکھے۔
مخالف سیاسی جماعت پر الزامات کی بوچھاڑ کرنی ہو یا اپنی پارٹی کا دفاع، میری زبان فرفر چلتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

کل پہلی مرتبہ ایک صحافی نے مجھے لاجواب کر دیا۔
میری زبان مفلوج  ہو گئی جب اس نے پوچھا:
“آپ کو دعائے قنوت آتی ہے؟”

Facebook Comments

سیف الرحمن ادیؔب
سیف الرحمن ادیؔب کراچی کےرہائشی ہیں۔سو الفاظ کی کہانی پچھلے دو سالوں سے لکھ رہے ہیں۔ فیسبک پر ان کاایک پیج ہےجس پر 300 سےزائد سو الفاظ کی کہانیاں لکھ چکے ہیں۔اس کے علاوہ ان کی سو الفاظ کی کہانیوں کا ایک مجموعہ "تصویر" بھی شائع ہو چکا ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply