کوروناکا شکار پارلیمنٹرینز، مقام فکر۔۔ممتاز علی بخاری

کورونا وائرس کا پھیلاؤ پاکستان میں حد سے زیادہ بڑھ گیا ہے، مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے اور اموات بھی اگر اسی ریشو سے بڑھتی رہیں تو چند ہی روز میں چائنہ سے زیادہ ہو جائیں گی۔ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ ابھی بھی ہمارے ملک میں ایک بڑا طبقہ ایسا ہے جو کورونا کو ایک نام نہاد سازش اور جھوٹ سے بڑھ کر کچھ نہیں سمجھتا۔ ان لوگوں کے نزدیک آئی ایم ایف فی لاش کے حساب سے پاکستان کو امداد دے گا اس لیے ڈاکٹرز اور حکومت ہر مرنے والے کو کورونا کی کیٹگری میں ڈال رہے ہیں تاکہ پیسے زیادہ ملیں،اس کے علاوہ اکثر حضرات سرِعام یہ کہتے پھر رہے ہیں کہ کورونا غریبوں کو ہی کیوں مارتا ہے؟۔۔امیر اس کا شکار کیوں نہیں ہوتے ؟

پاکستان میں اب تک 75 سے زائد منتخب ارکانِ پارلیمنٹ سمیت متعدد سیاسی رہنما کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔ جن میں سپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر، وزیر ریلوے شیخ رشید، وفاقی وزیر شہریار آفریدی اورگورنر سندھ عمران اسماعیل کے علاوہ اور بے شمار شخصیات شامل ہیں تو آئیے تفصیل دیکھتے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت بھی کورونا کا شکار ہوگئی ہے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب اور دیگر کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی تسلیم کرچکے ہیں کہ لاہور ہائی کورٹ میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی سماعت کے موقع  پر بداحتیاطی ہوئی۔ سابق وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ بھی کورونا سے متاثرہ افراد میں شامل ہیں۔

پاکستان کی قومی اسمبلی کے تین سو 42 ارکان میں سے 21 کورونا کا شکار ہوئے جن میں سے 10 کا تعلق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف سے ہے جبکہ چار مسلم لیگ ن سے ہیں۔ ان ارکان میں سے سپیکر قومی اسمبلی سمیت کچھ دیگر صحت یاب ہو چکے ہیں۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر شیخ رشید، شہریار آفریدی کے علاوہ پی ٹی آئی کے ملک عامر ڈوگر، پیر ظہور حسین قریشی، ملک کرامت علی کھوکھر، گل ظفر خان، محبوب شاہ، راحت امان اللہ بھٹی، عثمان خان ترکئی، وجیہہ اکرم، جے پرکاش، نزہت پٹھان، رائے مرتضیٰ اقبال شامل ہیں۔
مسلم لیگ کے دیگر ارکان میں مریم اورنگزیب، ان کی والدہ طاہرہ اورنگزیب اور سید جاوید حسین شامل ہیں۔
ایم کیو ایم کے اسامہ قادری، جمہوری وطن پارٹی کے شاہ زین بگٹی اور آزاد رکن علی وزیر بھی کورونا وائرس کا شکار ہونے والوں میں شامل ہیں۔
ایوان بالا یعنی سینیٹ کے پانچ ارکان وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں جن میں جمعیت علمائے اسلام کے مولانا عطا الرحمان، پی ٹی آئی کے فدا محمد، فاٹا کے آزاد رکن مرزا محمد آفریدی اور پیپلز پارٹی کے مولا بخش چانڈیو اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی سینیٹر عابدہ عظیم شامل ہیں۔
پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری سمیت 11 ارکان میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ دیگر ارکان دو صوبائی وزراء، وزیر انرجی ڈویلپمنٹ اختر ملک، وزیر خواندگی راجہ راشد حفیظ کے علاوہ چودھری علی اختر، مسلم لیگ ن کے خواجہ سلمان رفیق رانا عارف اقبال، مظفر علی شیخ، میاں نوید علی اور سیف الملوک کھوکھر شامل ہیں۔
سندھ اسمبلی 19 ارکان کرونا وائرس کا نشانہ بنے ہیں۔ جن میں صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی، شرجیل انعام میمن، لیاقت علی اسکانی، ساجد جوکھیو، نور محمد بھرگڑی، تاج محمد ملاح، محمد سلیم بلوچ، سہراب خان سرکی، رانا ہمیر سنگھ، سعدیہ جاوید، ایم کیو ایم کے علی خورشیدی، شاہانہ اشعر، منگلا شرما، غلام جیلانی، جی ڈی اے کے معظم علی عباسی، راشد شاہ، پی ٹی آئی کے شاہ نواز جدون اور جماعت اسلامی کے عبدالرشید شامل ہیں۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے 13 ارکان کرونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔ صوبائی وزیر ہاؤسنگ امجد علی، وزیراعلیٰ کے مشیر ضیا اللہ بنگش، معاون کامران بنگش، سابق صوبائی وزیر ایم ایم اے کے عنایت اللہ خان، پی ٹی آئی کے عبدالسلام آفریدی، ہمایوں خان، مدیحہ نثار، اے این پی کے فیصل زیب خان، حاجی بہادر خان، صلاح الدین، مسلم لیگ ن کے جمشید خان مہمند اور آزاد رکن شفیق آفریدی میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے۔
بلوچستان اسمبلی کے متعدد ارکان میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی جن میں صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی، صوبائی وزیر داخلہ سلیم احمد کھوسہ، وزیراعلیٰ کے مشیر عبدالخالق ہزارہ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ خان بریچ، جے یو آئی کے رکن یونس عزیزاور ایم ایم اے کے میر یونس عزیز زہری شامل ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کی رکن شاہین رضا چیمہ اور مسلم لیگ ن کے شوکت منظور چیمہ کورونا سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
سندھ کے وزیر کچی آبادی غلام مرتضیٰ بلوچ کورونا کے باعث دم توڑ چکے ہیں۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن میاں جمشید الدین کاکاخیل کورونا سے ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔
بلوچستان اسمبلی کے رکن سید فضل آغا بھی کورونا ہی سے ہلاک ہوگئے۔
اس کے علاوہ سابق اراکین اسمبلی کی بھی ایک بڑی تعداد کورونا کا شکار ہوئیں اور درجن کے قریب ہلاکتیں بھی واقع ہو چکی ہیں۔

سماجی حلقوں کی پہچان بننے والے اخوت فاؤنڈیشن کے سربراہ امجد ثاقب، ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی اور سہارا فاؤنڈیشن کے سربراہ اور چئیرمین ریڈکریسنٹ سوسائٹی پاکستان کے چئیرمین ابرارالحق بھی کورونا کے شکار ہو گئے۔

Advertisements
julia rana solicitors

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ پاکستان بلکہ ساری دنیا کو اس وبا سے نجات دلائے۔

Facebook Comments

ممتاز علی بخاری
موصوف جامعہ کشمیر سے ارضیات میں ایم فل کر چکے ہیں۔ ادب سے خاصا شغف رکھتے ہیں۔ عرصہ دس سال سےطنز و مزاح، افسانہ نگاری اور کالم نگاری کرتےہیں۔ طنز و مزاح پر مشتمل کتاب خیالی پلاؤ جلد ہی شائع ہونے جا رہی ہے۔ گستاخانہ خاکوں کی سازش کو بے نقاب کرتی ایک تحقیقاتی کتاب" عصمت رسول پر حملے" شائع ہو چکی ہے۔ بچوں کے ادب سے بھی وابستہ رہے ہیں ۔ مختلف اوقات میں بچوں کے دو مجلے سحر اور چراغ بھی ان کے زیر ادارت شائع ہوئےہیں۔ ایک آن لائن میگزین رنگ برنگ کےبھی چیف ایڈیٹر رہے ہیں.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply