• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • جنوبی سعودی عرب ، جہاں مرد پھولوں والی ٹوپیاں پہنتے ہیں۔۔منصور ندیم۔

جنوبی سعودی عرب ، جہاں مرد پھولوں والی ٹوپیاں پہنتے ہیں۔۔منصور ندیم۔

دیکھا جائے تو دنیا کو دیکھنے والے کی اپنی آنکھوں میں خوبصورت رنگ ہوتے ہیں، قدرتی مناظر سے انسان کے رشتہ ہمیشہ سے بہت پرانا ہے، عموماً دنیا جزیرہ العرب کو فقط ریگستان و مٹی سے بھرا ایک خطہ سمجھتی ہے، عرب کے کئی خطے بہت دلکش بھی ہیں، ایسا ہی ایک منظر جنوبی سعودی عرب ہے، جہاں کا خوبصورت موسم، پُرسکون مقامات، پہاڑوں کے قدرتی مناظر اور وہاں آباد لوگوں کا فطری انداز بہت پیارا لگتا ہے۔ پہاڑوں سے سورج طلوع ہونے کا منظر ہو یا وادیوں کی پگڈنڈیوں کا سفر ہو یا شہد کے تاریخی چھتوں کے مراکز کے مناظر ہوں سب کچھ دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔

جنوبی سعودی عرب میں کچھ ایسے علاقے موجود ہیں جہاں مرد پھولوں کی ٹوپیاں پہنتے ہیں، جنوبی سعودی عرب کے اس عوامی رواج کا نام ’الخضامع‘ ہے۔ الخضامع جنوبی سعودی عرب کے متعدد علاقوں کا عوامی رواج ہے۔ مقامی خواتین اپنے مردوں کی تزئین و آرائش کے لیے پھولوں اور خوشبو دار پتوں سے ان کے لئے ٹوپیاں تیار کرتی ہیں۔ اسے “الخلامع” بھی کہا جاتا ہے

جنوبی سعودی عرب کی خواتین خوشبودار پتوں سے (البعیثران، الشیح، الخزام، الشذا اور النرجس) سے مختلف شکل و صورت کے ہار بناتی ہیں۔ ہاروں کی تیاری کے بعد خاندان کا کوئی بھی بچہ گاؤں کے قریبی بازار میں جا کر انہیں فروخت کر دیتا ہے۔جمعے، تہواروں اور خوشی کی تقریبات ہوتی ہیں تو اس قسم کی ٹوپیوں اور خوشبودار پھولوں سے بنے ہاروں کی طلب بڑھ جاتی ہے۔ جنوبی سعودی عرب کے مرد خوشبودار پھولوں کے ہار اور ان کی ٹوپیاں اپنی شان دکھانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

یہ روایت جنوبی علاقے میں سیکڑوں برس سے چل رہی ہے۔ جبل الھروب، جبل الریث اور جبل القرنہ میں اس قسم کے مناظر روزمرہ کا معمول ہیں۔تقریبات میں اس قسم کی ٹوپیوں اور خوشبودار ہاروں کی طلب بڑھ جاتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں مردوں کے لیے پھولوں کے ہار، ٹوپیاں خواتین تیار کرتی ہیں۔ اور اس سلسلے میں وہ ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی کوشش بھی کرتی ہیں۔ ہار بناتے وقت عنابی رنگ کا مخملی کپڑا یا نارنجی رنگ کا کپڑا استعمال کیاجاتا ہے۔
پھولوں کے ہار کا رواج تہامہ، قحطان، شھران اور عسیر کے قبائل میں عام ہے۔ پھولوں کے ہار تیار کرتے وقت تہواروں اور ملبوسات سے میچنگ کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے۔

ان دنوں علاقے کے متعدد خاندان پھولوں کے ہار سیاحت کے لیے آنے والوں کو بھی پیش کرنے لگے ہیں۔ ایک ہار پانچ تا بیس ریال تک میں فروخت ہوتا ہے۔ اس علاقے میں ہار بنانے والوں کو ’العصابہ‘ کہا جاتا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں پھولوں کے یہ ہار مختلف ناموں سے مشہور ہیں مثلاً  کوہستانی علاقوں میں انہیں ’الغراس یا اللویۃ‘ جبکہ تہامہ میں ’المخضارۃ یا الخظور‘ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ ہار کے مختلف نام اسے سر پر رکھنے کے انداز کی بنیاد پر رکھے جاتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یاد رہے کہ یہ تمام قبائل یمن  سے وابستہ ہیں،  جو قریب  پچاس برس پہلے سعودی عرب کی  سرحدوں میں شامل ہوئے ہیں، سعودی عرب نے ان علاقوں کو بھی سیاحتی مقامات  میں شامل کیا ہے ، جہاں آنے والے وقتوں میں دنیا بھر کے  سیاحوں کی دلچسپی کے لئے انتظامی کاموں کا آغاز کیاجارہا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply