کرو مہربانی تم اہلِ زمیں پر۔۔شاہد محمود ایڈووکیٹ

استحصال کا خاتمہ کرنے کے لئے شعوری طور پر ہر انسان / انسانی آبادی کو بنیادی انسانی ضروریات فراہم کئے بنا سرکاری اور انفرادی سطح پر آسائشوں پر خرچ کرنے کی بجائے ملک کے پس ماندہ عوام / علاقوں کی بنیادی ضروریات پوری ترجیحی بنیادوں پر پوری کی جائیں۔
انفرادی و اجتماعی سطح پر حکومتی سرپرستی کے بغیر صاحب دل و صاحب حیثیت لوگ ایسے پس ماندہ علاقوں / عوام کے لئے درج ذیل کام کر سکتے ہیں؛
1۔ پینے کے لئے صاف پانی کا انتظام
2۔ فری ڈسپنسری
3۔ بچوں کے لئے فنی تعلیم کی سہولت (مل / فیکٹری مالکان اور کاروباری افراد آپے اداروں میں مناسب وظیفہ scholarship کے ساتھ اپنے اداروں میں ایسے پس ماندہ علاقوں کے بچوں کو فنی تعلیم و تربیت اور بعدازاں روزگار فراہم کر سکتے ہیں۔
4۔ ایسے پس ماندہ علاقوں میں بسنے والے دستکاروں کی حوصلہ افزائی اور ان کی دستکاریوں کی مناسب قیمت پر فروخت کا بندوبست جیسے سندھ کی اجرک، رلی، سندھی ٹوپی، بہاولپور اور نواحی علاقوں کے چاولوں کے پاپڑ اور کھیس، چادریں وغیرہ، چولستان / تھر کی گائیوں کا آرگینک دیسی گھی اور منفرد اچار و ساگ / سبزیاں، پہاڑی اور صحرائی علاقوں کی کھمبیاں mashrooms وغیرہ۔
اس طرح پس ماندہ علاقوں کے لوگوں کی مدد کے ساتھ ساتھ اپنا کاروبار بھی establish کر سکتے ہیں۔
5۔ دور دراز کے پس ماندہ علاقوں میں بہت سے تاریخی مقامات بھی ہیں ان مقامات کے لئے باقاعدہ سیاحت کے پلانز ترتیب دئیے جا سکتے ہیں۔
6۔ بہت سے پسماندہ علاقوں میں عظیم صلاحیتوں کے مالک لوک فنکار بھی پائے جاتے ہیں اور شاعر ادیب بھی ۔۔۔ ان کا باقی دنیا سے آپ تعارف کا باعث بن سکتے ہیں۔
7۔ اگر آپ کوئی ایسا کام کرنا چاہتے ہیں جس کا مرنے کے بعد بھی ثواب آپ کو ملتا رہے تو تھر، بلوچستان، و دیگر پس ماندہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی کا انتظام چاہے ہینڈ پمپ یا آر او فلٹر پلانٹ ہو یا کنواں اور درختوں کی شجرکاری اس بابت مفید ترین ہے۔
باقی احباب سے بھی گزارش ہے کہ وہ اس بابت اپنی تجاویز و عملی کام ہمارے ساتھ شیئر کیجئے۔

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply