جاپان میں ہنگامی حالت کے خاتمے کا اعلان۔۔انیس ندیم

وزیر اعظم جاپان محترم شِن زو آبے کے اعلان کے بعد 27مئی2020ء سے جاپان بھر میں کورونا وائرس سے نپٹنے کے لئے نافذ کی گئی ہنگامی حالت ختم کردی گئی ہے۔یاد رہے کہ وباء پر قابو پانے کے لئے جاپان میں نہ تو لاک ڈاؤن کیا گیا اور نہ ہی عوامی مواصلات کی سہولتوں پر پابندی عائد کی گئی۔سکول، کالجز اور دیگر تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے تھے اور حکومتِ جاپان نے وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے عوام سےرضاکارانہ تعاون کی اپیل کی تھی۔

ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے حکومتِ جاپان نے اپنے شہریوں سے اپیل کی تھی اگر لوگ رضاکارانہ طور پر گھروں میں محصور ہو جائیں اور اپنی نقل و حمل 80فیصد یا کم از کم 70فیصد تک محدود کرلیں تو جاپان میں Covid19کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔12اپریل 2020ء کےاس اعلان کے بعد جاپان کے سات پریفیکچرز میں ہنگامی حالت نافذ کی گئی لیکن بعدازاں ملک بھر میں ایمرجنسی کا اعلان کر دیا گیا ۔

جاپان میں ہنگامی حالت کے نفاذ سے مراد یہ تھی کہ اب حکومتِ جاپان قانونی طور پر اس قابل ہوگئی ہے کہ کاروباری حضرات ،ریستوران اور دیگر اداروں پر اخلاقی دباؤ ڈال سکےکہ وہ وباء کے پھیلاؤ کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔ چنانچہ جاپان بھر میں سکولوں اور کالجوں کی بندش کے علاوہ کسی بھی کام یا ادارے کو بند کروانے کے لئے طاقت کے استعمال یا حکم نافذ کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔جاپانی شہریوں نے حکومتِ وقت سے رضا کارانہ تعاون کرتے ہوئے اپنی نقل و حمل محدود کرنے کے علاوہ احتیاطی تدابیر اختیار کیں اور دنیا بھر کے لئے یہ مثال قائم کی کہ اگر احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے اور شہری اپنی حکومتوں سے رضاکارانہ تعاون کریں تو لاک ڈاؤن کئے بغیر بھی وباء پر قابو پانا ممکن ہے ۔

جاپان میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے وقت 12اپریل کو ایک دن میں مصدقہ کیسز کی تعداد 700سے متجاوز تھی جو کم ہو کر مئی کے آخری ہفتہ میں 10سے50کے درمیان آگئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے جنیوا میں WHOکی 147ویں بورڈ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے نہ صرف جاپان کی کوششوں کو سراہا بلکہ اسے دنیا بھر کے لئے ایک مثال قرار دیا ہے۔

ٹائم میگزین نے جاپان کی کامیابی کا تجزیہ کرتے ہوئے ’’ لاک ڈاؤن اور بڑے پیمانہ پر ٹیسٹنگ کے بغیر کامیابی؟ کے عنوان کے تحت لکھا ہے کہ :۔

’’ نہ تو شہریوں پر کسی قسم کی پابندیاں نافذ کی گئیں ۔ کاروبار، ریستوران حتی کہ حجام کی دکانیں بھی کھلی رہیں ۔ لوگوں کو ٹریک کرنے والی اپلیکیشنز بھی استعمال نہیں کی گئیں ۔ملک میں disease control سنٹر بھی قائم نہیں کیا گیا۔بلکہ قوم کے ٹیسٹ ۔ ٹیسٹ ۔ٹیسٹ پکارنے کے باوجود آبادی کے لحاظ سے صرف 0.2%لوگوں کو ٹیسٹ کیا گیا۔جو ترقی یافتہ ممالک میں ٹیسٹ کی کم ترین شرح ہے۔ اس کے باوجود نہ صرف بیماری کا پھیلاؤ روک لیا گیا ہے بلکہ اموات کی مجموعی تعداد 1000سے بھی کم ہے جو G7کے ترقی یافتہ ممالک میں سب سے کم ہے۔‘‘

(https://time.com/5842139/japan-beat-coronavirus-testing-lockdowns/)

ٹائم میگزین کی اسی تجزیاتی رپورٹ میں جاپان کے وبائی امراض کے ایک ماہر پروفیسر Yoshihito Nikiنے خبردار کیا ہے کہ :۔

’’ ہمیں بیماری کی دوسری لہر کےپیش نظر ہر وقت تیار رہنا چاہیے جو پہلی لہر سے زیادہ خطر ناک ثابت ہوسکتی ہے اور اگر دوبارہ کیسز کی تعداد بڑھتی ہے تو جاپان کا طبی نظام مفلوج ہونے کا خدشہ ہے‘‘

تین نصائح پر عمل کرنےکی حکومتی پالیسی

حکومتِ جاپان نے وباء پر قابو پانےکی احتیاطی تدابیر اختیارکرنے کے ساتھ ساتھ اپنے شہریوں کو طرز زندگی میں تبدیلی لاتے ہوئے تین چیزیں ترک کرنے کی نصیحت کی تھی۔ انگریزی زبان میں بیان کرتے ہوئے اس فارمولے کو “Three C’s”کا نام دیا گیا ہے۔ یعنی اگر اس وباء پر قابو پانا ہے تو درج ذیل تین جائز چیزوں کو ترک کرنا ہوگا۔ پہلی closed spacesدوسریcrowded spacesاور تیسری چیز close-contactہے۔ یعنی ایسی جگہیں جو بند ہوں وہاں جانے سے اجتناب کریں، پُر ہجوم جگہ پر جانیں سے بچیں اور تیسری سماجی فاصلہ برقرار رکھیں۔

ہوکائیدو یونیورسٹی کے پروفیسر Suzukiکے مطابق:۔

’’ ان تین نصائح پر عمل کرنے کی اپروچ بہت حقیقت پسندانہ اور مؤثر رہی ہے اور اس طرح کی صورتحال میں کار گر ثابت ہوئی ہے‘‘

صحتمندانہ طرز زندگی وباء کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد گار ثابت ہوا ہے

فروری کے آخر تک چین کے بعد Covid19سے متاثرہ ممالک میں جاپان سرفہرست تھا۔ لیکن جاپانیوں کے محتاط طرز زندگی، صاف ستھرے رہنے کی عادت اور شہریوں کی بڑی تعداد کا حکومتی اقدامات پر رضاکارانہ تعاون وباء کے پھیلاؤ کو روکنے میں مددگار ثابت ہواہے۔

حکومت جاپان نے وباء کےابتدائی ایام میں ہی ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی جس کا کام حکومت کو مشورہ دینا تھا۔ یہ کمیٹی باقاعدہ میٹنگز منعقد کرتی، صورتحال کا جائزہ لیتی اور عوام کو احتیاطی تدابیر کی تلقین کے ساتھ حکومتِ وقت کو سفارشات پیش کرتی ۔ حکومت ِ جاپان ماہرین کی آراء کو اہمیت دیتے ہوئے کمیٹی کی سفارشات پر من و عن عمل کرتی رہی ۔ ماہرین کی کمیٹی کے وائس چئیرمین Shigeru Omiکا کہنا ہے کہ:۔

’’ جاپانی شہریوں کا غیر معمولی صحت مندانہ طرز زندگی وباء کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد گار ثابت ہوا ہے ۔‘‘ جاپانیوں کے طرز زندگی کا جائزہ لیں تو درج ذیل عادتیں اور خوبیاں ایسی ہیں جو جاپان کو دیگر ممالک سے ممتاز کرتی ہیں ۔اس محتاط طرز زندگی اور معاشرتی آداب کو اپناتے ہوئے کوئی بھی ملک و قوم وبائی مرض پر قابو پاسکتی ہے۔

 ماسک پہننے کی عادت :۔ کورونا وائرس کی وباء کے بعد ترقی یافتہ اور پسماندہ ممالک میں ماسک کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ۔ لیکن وبائی حالات کے علاوہ بھی جاپان میں الرجی سے بچنے اور چھینکوں وغیرہ کی صورت میں دوسروں کو جراثیم سےمحفوظ رکھنے کے لئے ماسک کا استعمال عام ہے ۔ وباء کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ماسک کے استعمال کا اعلان کیا گیا تو جاپان میں رہنے والوں کے لئے اس طرز زندگی کو اختیار کرنا بہت آسان تھا۔ آجکل بازاروں اور چوراہوں میں نظر آنے والے جاپانیوں کو دیکھیں تو اکثریت بلکہ بعض دفعہ سو فیصد لوگ ماسک پہنے نظر آتے ہیں۔

 گھروں کی صفائی کا معیار:۔صاف ستھرا ماحول وبائی امراض سے بچاؤ کے لئے نہایت کارآمد نسخہ سمجھا جاتا ہے۔ جاپان میں شہروں اور گلی کوچوں سمیت گھروں کی صفائی کا بہت خیال رکھا جاتا ہے ۔ وباء سے کچھ ہفتے قبل دسمبر کے آخری ہفتہ میں جاپان میں ہر سال صفائی کا ہفتہ منایا جاتا ہے جب لوگوں اپنے گھروں کی خوب صفائی کرتے ہیں ۔بلکہ صفائی کا یہ ہفتہ باقاعدہ رسم کا درجہ رکھتا ہے۔

 جسمانی صفائی کا خیال :۔ماحول کی صفائی کے ساتھ ساتھ وبائی امراض سے محفوظ رہنے کے لئے جسمانی صفائی نہایت ضروری خیال کی جاتی ہے ۔ اس حوالہ سے دیکھا جائے تو لگتا ہے کہ جاپانی قوم کی روزا نہ نہانے کی عادت بھی انہیں بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔ جاپان میں رات کو سونے سے پہلے نہانے کا رواج ہے ۔ اور نہاتے ہوئے پہلے شاور کرکے جسم کی صفائی کی جاتی ہے اور اس کے بعد 40درجہ حرارت کے گرم پانی کے ٹب میں بیٹھنا معمول ہے ۔یہ رواج بھی جسمانی صفائی کے ساتھ بیماریوں سے محفوظ سے محفوظ رکھنے میں مددگار ہے۔

مصافحہ اور معانقہ سے اجتناب کا رواج:۔کورونا وائرس کا جراثیم چونکہ ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے لہذا ماہرین نے احتیاطی تدابیر کے طور پر مصافحہ اور معانقہ سےا جتناب کی تلقین کی ہے۔جاپان میں ایک دوسرے سے ملتے وقت جھک کر سلام کیا جاتا ہے اور عموماً  ایک سے دو میٹر کے فاصلہ سے جھکا جاتا ہے اور مصافحہ یا معانقہ کا رواج نہیں ہے۔گھروں میں مہمانوں کو بلانا، محفلیں جمانا بھی جاپانیوں کی عادات میں شامل نہیں ہے لہذا جاپانیوں کی یہ عادت بھی موجودہ وباء سے محفوظ رہنے میں ممدو معاون ثابت ہوئی ہے۔

 جوتے گھر سے باہر اُتارنے کی عادت:۔ انسان روزانہ مختلف مقامات پر گھومنے پھرنے کے بعد جب گھر لوٹتا ہے تو کئی قسم کے جراثیم جوتوں کے تلوؤں کے ساتھ گھروں میں آجاتے ہیں ۔ لیکن جاپان ایسا ملک ہے جہاں قدیم سے یہ رواج چلا آرہا ہے کہ جوتے گھر کے دروزاہ پر اُتا ردئیے جاتے ہیں اور جوتوں کے بغیر گھر داخل ہوا جاتا ہے۔ یا گھر کے اندر پہننے والے مخصوص جوتے استعمال کئے جاتے ہیں۔

 ورزش کی عادت اور موٹاپا نہ ہونا:۔ جاپانیوں کی اکثریت اپنے صحت مند کھانوں اور نفیس طرز زندگی کی وجہ سے موٹاپے کا شکار نہیں ہوتی۔ اسی طرح ورزش کرنا اور وزن کم کرنے کا رحجان بہت ذیادہ پایا جاتا ہے۔ یہ عادت بھی ایسی ہے جو انسان کو بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مسلمان ممالک اور معاشروں کو چاہیے کہ ایک طرف تو وبائی ایام میں افواہ سازی اور غیر سنجیدہ رویوں کو ترک کرکے سنجیدگی کے ساتھ طبی ماہرین کی باتوں پر کان دھریں ۔ جو علاج اور احتیاط ضروری قرار دی جارہی ہے اس پر بھر پور عمل کریں اور دوسری طرف پاکیزہ اور صاف ستھرا طرز زندگی اختیار کریں۔قرآن کریم یہ ذکر فرماتاہے کہ اللہ تعالیٰ کو مطہرین یعنی پاکیزہ لوگ پسند ہیں۔اسی طرح اسلامی تعلیمات میں جہاں ’’ الطہور شطر الایمان ‘‘ کہا گیا ہے وہیں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ’’ان الاسلام نظیف‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ پاک اور نظیف ہےنیز آپ نے ارشاد فرمایا ہے کہ نظِفوا افنیتکم یا اخبیتکم یعنی اپنے گھر و ں کو پاکیزہ رکھو ۔ اسی طرح آپ نے پاکیزگی اختیار کرنے کی ترغیب دلاتے ہوئے فرمایا ہے کہ ’’ لن یدخل الجنة الا نظیف‘‘ یعنی صرف پاکیزہ انسان ہی جنت میں داخل ہوسکتا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply