کورونا کی عالمی وباء اور لیڈرشپ کا کردار۔۔بدر غالب

ہم انسان زندگی کے مختلف شعبہ جات سے منسلک ہوتے ہیں۔ ہمارے سامنے ان شعبہ جات کے مقاصد و ترجیحات ہوتی ہیں۔ ہم ان ترجیحات کو روزمرہ کی ترجیحات، درمیانے عرصہ کی ترجیحات اور لمبے عرصے کی ترجیحات و مقاصد میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ ان مقاصد یا ترجیحات کو حاصل کرنے کےلیے ایک منظم جماعت اور اس کے سربراہ کی ضرورت ہوتی ہے۔

اگر متعلقہ شعبہ کے مقاصد دور رس ہیں اور اس شعبہ کی سرگرمیوں کے اثرات بہت سے لوگوں پر پڑتے ہیں تو یقیناْ ایسا شعبہ اتنا ہی عوامی اثر و نفوذ کا حامل ہو گا۔ تمام کے تمام شعبہ جات کے سربراہان کا بنیادی کردار فیصلہ سازی کے حوالے سے ہوتا ہے۔ شعبہ جات کے سربراہان کو معاشی فیصلے لینے پڑتے ہیں۔ انہیں جماعت کو منظم کرنے کے حوالے سے بھی فیصلہ سازی کرنی پڑتی ہے۔ سربراہان کو ادارے کے دیگر تمام امور کے متعلق بھی اپنا فیصلہ سازی کا کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔ ایک سربراہ یا لیڈر جتنا بروقت، درست اور پُراثر فیصلہ کرتا ہے، اتنے ہی کامیاب ایسے لیڈران و سربراہان ٹھہرتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

کسی بھی ریاست کا سب سے بڑا ادارہ اس ریاست کی حکومت ہوتی ہے۔ اس حکومت کا سربراہ اپنی ٹیم کو چننے اور اسے منظم کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اگر کوئی ٹیم ممبر کسی حکومت میں ناکام کارگردگی کا حامل ہو اور پھر بھی مستقل اسی ٹیم کا حصہ ہو تو پھر حکومت کے مقاصد کے حصول کے ممکن نہ ہونے کی ذمہ داری کسی اور کی نہیں اس لیڈر کی بنتی ہے جس نے ایک ناکام ٹیم چنی ہو۔

لیڈرشپ ہمیشہ بحرانوں میں کھل کر واضح ہوتی ہے اور خاص طور پر  جب کوئی قومی لیڈر کامیابی سے اپنی ریاست کو بحرانوں سے نکالنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ آج کل کی دنیا میں کورونا کی عالمی وباء ایک سب سے بڑے اور واضح بحران کی شکل میں سامنے آئی ہے اور اس وبائی بحران سے دنیا کے تقریباْ تمام ممالک کی لیڈرشپ کا اصل رخ ان اقوام کے سامنے واضح ہو چکا ہے۔ پچھلی ایک، دو دہائیوں  میں درپیش آنے والے وبائی بحران جیسا کہ ڈینگی وائرس میں بھی دنیا کے مختلف ممالک میں کچھ لیڈران کا کامیاب کردار سامنے آیا تھا، جیسا کہ پنجاب، پاکستان میں شہباز شریف ڈینگی کو شکست دینے میں کامیاب رہے تھے۔

موجودہ کورونا وبائی مرض میں بھی دنیا بھر کے لیڈران کی کامیابیاں اور ناکامیاں کھل کر سامنے آ رہی  ہیں۔ دنیا میں کچھ ایسے ممالک بھی ہیں جن کے لیڈران نے ایسی کامیاب تزویراتی حکمت عملیوں کو اختیار کیا اور ایسے کامیاب دانش مندانہ اور دوراندیش  فیصلے لیے جن کی وجہ سے وہ نہ صرف کم سے کم نقصان کے ساتھ کورونا وائرس سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب رہے بلکہ اب وہ کامیابی کے ساتھ یا تو  اپنے ممالک میں معاشی سرگرمیوں کو مکمل طور پر کھول چکے ہیں یا پھر سرعت کے ساتھ اس جانب گامزن ہیں۔ ان کامیاب ممالک اور لیڈران میں نیوزی لینڈ اور چائینہ اور ان کی لیڈرشپ کھل کر سامنے آئی ہے۔

دوسری طرف بہت سے ایسے ممالک جن کے لیڈران دعوے اور لفاظی تو بہت بڑی بڑی کرتے تھے لیکن ان ممالک میں اس وقت کورونا وباء کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ وہ ریاستیں جن میں کورونا وباء انتہائی تیزی اور سرعت سے پھیل رہی ہے ان میں انڈیا اور پاکستان بھی پہلی صفوں کے راہی نظر آ رہے ہیں۔

Facebook Comments

بدر غالب
ماسٹر ان کامرس، ایکس بینکر، فری لانس اکاوٰنٹنٹ اینڈ فائنانشل اینیلسٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply