اللہ بھلا کرے کورونا وائرس کا جس نے بڑے بڑے پہلوانوں اور پھنے خانوں کو ایسا چت کردیا ہے کہ اگر ان میں ذرا سی بھی شرم ہوئی تو اب وہ قوم کے سامنے دوبارہ بڑکیں نہیں ماریں گے ۔ وہ سڑکوں پر عزت گردی بھی نہیں کریں گے مگر ان میں شرم ہوئی تو ۔
اگر اس لاک ڈاؤن کے ماحول میں آپ گھر سے باہر جھانکیں تو آپ کو صرف تین لوگ کام کرتے نظر آئیں گے جن کو ہم نے کبھی عزت نہیں دی نہ اب دے رہے ہیں اور وہ ہیں ڈاکٹر قصائی، راشی پولسیے اور بھنگی بھائی۔۔لیکن نیچے ایک لسٹ اور بھی ہے ذرا ملاحظہ فرمائیں ۔
میں سیاستدان ہوں !میں نے سینیٹ ، نیشنل اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کو تالا لگا دیا ہے مگر تنخواہ لے رہا ہوں ۔ اپنی فیملی کو ڈیفنس والے بنگلے اور گاؤں کی حویلی میں لا کر چھپ گیا ہوں ۔ دیکھتا ہوں کورونا مجھ تک کیسے پہنچتا ہے ۔ ویسے میں نے ساری جنگ بھی تو بس ٹی وی پر ہی لڑنی ہے ۔
میں جج ہوں !انصاف کرنا میرے دائیں ہاتھ کا کھیل ہوتا ہے ۔ آجکل میں نے کورٹ کچہری کو تالہ لگا دیا ہے فی الحال انصاف کی ضرورت نہیں ۔ مجھے کورونا کا شک ہو یا نہ ہو اپنے سب گھر والوں کی اسکریننگ کرواتا رہتا ہوں ۔ میں نے گھر کے باہر پولسیا بھی کھڑا کر دیا ہے کہ کوئی کورونا لے کر ملنے ہی نہ آ جائے ۔ ڈاکٹر قصائی اور میں حلوائی والا کھیل بھی کچھ دن کیلئے بند کر دیا ہے ۔ ہسپتال کی چیکنگ پر بھی نہیں جاتا ۔ سوچا کورونا نے اگر منصف کو پہچان لیا تو میں تو گیا ۔ دوچار مہینے سوموٹو والے سہانےخواب بھی دیکھنے سے توبہ کی ہے ۔
ارے میں وکیل ہوں ! کالا کوٹ مکان کی بیسمنٹ میں چھپا دیا ہے ۔ سنا ہے کورونا کالے کپڑوں کی طرف بھاگ کر آتا ہے ۔ میرا ہاسپیٹل میں گھس کر مارنے کا پروگرام بھی ختم ہی سمجھیں ۔ قسم کھائی ہے اب وہاں جا کر وکلا گردی نہیں کرونگا ۔ کورونا گلے پڑ گیا تو علاج بھی انہی سے کروانا ھے جن کو گالیاں دیتا تھا ۔ اب تو ہاسپیٹل جائیں میرے دشمن ۔
میں فوجی ہوں !سیلاب تھوڑی ہے جو لوگوں کو کندھوں پر اٹھا کر نکالوں ۔ میں نے تو ڈنڈے کے زور پر کینٹ میں آنے جانے کے تمام راستے بند کر دیے ہیں ۔ سی ایم ایچ میں کسی سویلین کا علاج بھی بند۔ فوجی ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس بھی بند ۔ کورونا کی ایسی تیسی جو ہمارے علاقے کا رخ کرے ۔ کہہ دیا ہے بھائی باہر رہو، باہر ۔
میں کے ایف سی ہوں ! میں کولاچی ہوں ۔ میں باربی کیو ٹو نائیٹ ہوں ۔ میں کباب جی ہوں ۔ میں لال قلعہ ہوں ۔ میں شنواری ہوں ۔ میں صرف پیسے لیکر کھانا کھلاتا ہوں ۔ بھوکے ننگے غریبوں کو منہہ نہیں لگاتا ۔ ان کو کھانا کھلانے کی ذمہ داری چھیپا ۔ ایدھی اور جے ڈی سی کی ھے ۔ وہ کریں اپنا کام ۔
میں پی سی ہوں! میں رامادہ ہوں ، میں آواری ٹاور ہوں، میں شیرٹن ہوں، میں میریٹ ہوں ، صرف تندرست لوگوں کو کمرہ دیتا ہوں ۔ کورونا کے زخمیوں کو رکھنے سے میرے بستر خراب ہوتے ہیں ۔ آخر کو فائیو سٹار بستر ہیں میرے ۔
میں ہیلتھ کے سامان کا امپورٹر ہوں ۔ میں ان چیزوں کا سپلائر بھی ہوں ۔ دعا کرتا رہتا ہوں اللہ میاں کورونا پھیلا دے ۔ میری چاندی سونا بن رہی ہے ۔ میرا 2 روپیے کا ماسک 50 کا بک رہا ہے اور کوئی ریکارڈ بھی نہیں ،سب کیش چلتا ہے، ٹیکس بھی ختم ، میں تو افواہیں پھیلاتا رہتا ہوں کہ کورونا سے بچنا ہے تو ماسک خریدو ، بھئی اور خریدو ۔
میں چینی اور آٹے کا ذخیرہ کرتا ہوں !میں وزیراعظم سے دوستی چھوڑ سکتا ہوں ذخیرہ کرنا نہیں چھوڑ سکتا ۔ میں نے تو وصیت بھی کردی ہے کہ اگر کورونا سے مر جاؤں تو میرا مقبرہ چینی اور آٹے سے بنایا جائے ۔
اور اب سنیں ہم ہیں پولسیے اور بھنگی ۔ آپ کو دن رات سڑکوں پر مزے کرتے گلچھڑے اڑاتے نظر آتے ہیں ۔ سڑکوں پر ڈیوٹی کرتے نہ بھوک لگتی ہے نہ پیاس ۔ نہ دھوپ چبتی ہے نہ لوگوں کی نفرت بھری نظریں ۔ کبھی اکٹھے بیٹھیں تو دکھ سکھ کر لیتے ہیں ۔ سمجھا لیتے ہیں خود کو کہ کسی کی باتوں پر نہ جانا ۔ اپنا کام کرتے رہنا ھے ورنہ یہ مہذب لوگ شہر میں اتنی افراتفری اور کوڑا کرکٹ پھیلا دیں گے کہ ہم کورونا سے بچ بھی گئے تو انکی لوٹ مار اور گندگی سے مر جائیں گے ۔
اب اور سنیں ہم ہیں ڈاکٹر قصائی ! ملک کے ہر ہسپتال کے ہر وارڈ اور ہر او پی ڈی میں موجود ہیں PPE کے بغیر ۔ کورونا کے زخمیوں کے ساتھ خود بھی زخمی ہو رہے ہیں اور اپنے بیوی بچوں کے ساتھ اپنے بوڑھے ماں باپ کو بھی زخمی کر رہے ہیں مگر اپنے قصائی پن سے باز نہیں آتے ۔ میں نہ رہا تو میرے پیچھے YDA کی پوری فوج تیار کھڑی ہے ۔ ایک ڈاکٹر قصائی گرے گا تو دوسرا آپکو بچانے پہنچے گا ۔ ہم زخمی کو اٹھاتے وقت یہ بھی نہیں سوچتے کہ
اس سیاستدان نے تو مجھے ڈسمس کروایا تھا ۔
اس جج نے تو سرعام میری بلاوجہ بےعزتی کی تھی ۔
اس کالے کوٹ والے نے تو مجھے گھس کر مارا تھا ۔
میں تو بس کورونا سے زخمی کو بچانے میں لگا ہوں بےشک خود ہی جان سے چلا جاوں ۔ گواہ رہنا آپ ۔
ارے ڈاکٹر قصائی ، ار ے راشی پولسیے، ارے بھنگی بھائی تجھے سلام
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں