آئسکریم جیسی نظم۔۔احمد نعیم

کل آئسکریم کھاتے ہوئے
اپنے دھیان کے بے رنگ کینوس پر
میں نے ایک نظم تمہارے لیے رنگ دی
نظم رنگتے رنگتے نہ جانے کتنے مصرعے آسمان پر پینٹ ہوگئے
سنا ہے تمہارے علاقے میں کرفیو لگا ہے
انہی سوچوں میں آئسکریم پگھلنے لگی
میں تمہیں اپنی نظم کیسے پوسٹ کروں؟؟؟
آئسکریم نے میری کالی قمیص کو گلابی کر دیا
تمہارے گھر کے سامنے ندی بہتی ہے
سنو لڑکی
میں اپنی نظمیں اُس ندی کو سونپ دوں گا
جب کرفیو اٹھے تو تم یہ نظمیں اس ندی سے موصول کرلینا
لیکن تم مجھے رسید کیسے ارسال کرو گی؟

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply