ہم ہمارے بچے اور جنسی بےراہروی۔۔رضوان یوسف

برائے مہربانی میری اس تحریر کو عریانیت کی نظر سے نہ دیکھیں بلکہ  ایک سنجیدہ فریضہ سمجھ کر اس پر عمل کریں ۔ نئی نسل کی تربیت کی  ذمہ داری ہمارے کندھوں پر ہے اور یہ فرائض ادا کرنا بہت ضروری ہے ۔

میں ہمیشہ اپنے دوستوں کو کہتا ہوں کہ  اگر وہ اپنے بچوں کو بلوغت کے وقت احتیاط  نہیں بتاتے تو وہ اپنے بچوں کے سب سے بڑے گناہ گار ہیں ۔ یاد رکھیں اسلام ہمیں اس بات کا پابند کرتا ہے یہ بہت بڑا فرض ہے والدین کے لئے ۔ جھجک اور شرم کے ہتھیار سے شیطان آپ کو یہ عمل کرنے سے روکتا ہے ۔ بچوں کے وقت ِبلوغت پر آتے ہی انہیں اپنا بیسٹ فرینڈ بنائیں، بچہ کبھی بھی جنسی بےراہ روری کا شکار نہیں ہوگا ۔

مائیں آج بھی یہ عمل بیٹیوں کی حد تک بخوبی کر رہی ہیں ۔ لیکن کیا آج کا باپ اپنے بیٹے کو یہ تربیت دے رہا ہے ؟
میرا بڑا بیٹا ماشااللہ حافظ قرآن ہے ۔ ابھی بارھویں میں ہے اور مجھے اپنا سب سے اچھا دوست مانتا ہے ۔ ہم باپ بیٹا ہر موضوع پر ڈسکس کرتے ہیں ۔ وہ مجھے اکثر کہتا ہے کہ اس کے کسی دوست کے ابو اپنے بیٹوں کو یہ احتیاطیں نہیں بتاتے تو اسے سمجھانا پڑتا ہے ۔ ہم نے اس تربیت کو شجر ممنوع قرار دے دیا ہوا ہے ۔ اور بےشک یہ جھھجک شیطان ہمارے دماغ میں پیدا کرتا ہے تاکہ وہ دوسرے غلط طریقوں سے بچے کو خراب کر سکے ۔

ابھی میرا چھوٹا بیٹا ساتویں کلاس میں ہے اور اسے بھی یہ سمجھانے کا وقت آ گیا ہے کہ  بیٹا اگر رات کو سوتے میں تمہارے کپڑے گندے ہو جائیں تو پاک ہونے کا کیا طریقہ کار ہے ۔ اور جسمانی طور پر یہ تبدیلی کتنی نیچرل بات ہے نہ کہ  یہ کوئی بیماری ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پوسٹ میں اپنی  ذاتی زندگی کی مثال اس لئے دی ہے کے و اللہ یہ کوئی بہت مشکل کام نہیں ہے آپ کی ذرا سی ہمت آپ کے بچوں کی آئندہ آنے والی زندگی کو بدل دے گی ۔ آپ کا آپ کے بچوں پر اعتماد بڑھ جائے گا ۔ ہماری یہ چھوٹی سی کوشش  آنے والے معاشرے کو سدھارنے میں معاون و مددگار ثابت ہو گی ۔اپنے بچوں کو معاشرے کا مفید حصہ بنائیں انہیں جنگلی درندہ بننے کے لئے اکیلا نہ چھوڑ دیں ۔

Facebook Comments