کرونا!آؤ گمان کر تے ہیں۔۔رابعہ الرَبّاء

کہتے ہیں انسان جیسا گمان کر تا ہے، اس کے ساتھ فطرت ویسا ہی سلوک کر تی ہے۔ اور یقین کیجیے کچھ خواہشوں کی طاقت دعا سے بہت زیادہ ہو تی ہے۔ دعا قبول نہیں ہو تی خواہش کو جنت مل جاتی ہے۔

کرونا کے بارے میں جو کچھ ہونا تھا،ہو چکا ہے۔ اب تو حکومت نے بھی واضح کر دیا ہے کہ مزید اچھے کی امید ہم سے نہ رکھی جائے۔ اب ہمیں اسی وبا کے سنگ اور ہم قدم چلنا ہے۔ حکومت وقت نے تو موت کی نوید بھی سنا دی ہے۔ اس سے قبل بھی حاکم اعلی”غالب” (مر کے بھی سکوں نہ پایا تو کدھر جائیں گے)کو جھوٹا ثابت کرتے ہو ئے فرما چکے ہیں کہ ”سکون قبر میں ہی جا کر ملے گا، سووہ خود بھی بے سکون زندگی گزار رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ آپ سب بھی ان کے نقش قدم پہ چلتے ہو ئے بے سکونی و اضطراب کا شکار ہو کر نفسیاتی مریض بنے رہیں۔ تا کہ شاعروں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو تارہے۔

ایک اور بات وثوق کے ساتھ کہی جاتی ہے کہ جیسی عوام ویسے حکمران۔
خیر ہم تو ہم کلام تھے کرونا کے حوالے سے۔ جس نے پوری دنیا کو کسی فلم کا کلائمکس بنا رکھا ہے۔ جس کا اختتام ابھی تک ناظر کی حسین آنکھو ں سے اوجھل ہے۔ جانتے ہیں کیو ں اوجھل ہے۔ کیونکہ اس منظر نامے نے سب کو اداس،مایوس اور خوف زدہ کر دیا ہے۔ اب زندگی سے زیادہ موت دکھائی دے رہی ہے۔ قیامت کے قصے یاد آ رہے ہیں۔ اور قوت ارادی ختم یا کم ہو جائے تو قوت مدافعت متاثر ہوتی ہے۔ جو کسی بھی مرض کے علاج کے لئے سب سے زیا دہ ضروری ہے۔
لیکن ساری گیم ہمارے ہاتھ میں ہے۔ ساری کہانی ہم خود بدل سکتے ہیں۔

power of one خود میں پیدا کیجیے جیسے ابھی امریکہ میں ایک سیاہ فارم والا واقعہ ہوا ہے۔ ایک شخص کے چایک جملے نے پوری دنیا کو ہلا دینے والی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ لوگ کرونا کو بھول گئے ہیں۔ اس کو کہتے ہیں،وبا کے ساتھ جینا اور اس سے لڑنا۔ جب آپ خود میں لڑنے کا حوصلہ پیدا کر لیتے ہیں۔کائنات کی لا محسوس طاقتیں آپ کے ہم قدم ہو جاتی ہیں۔ لہذا آپ کوابھی گمان کر لینا ہے کہ اب کرونا کے مریضوں کی تعدا د کم ہو جائے گی اور ہم جلد اس دن کا استقبال کریں گے جس دن کو ئی نیا کیس سامنے نہیں آئے گا۔

آپ کو ابھی اپنی خواہش کو طاقت دینی ہے کہ آپ نے جینا ہے اور کوئی وائرس آپ کو شکست نہیں سکتا۔آپ کی خواہش دعا سے زیادہ طاقت ور ہو جائے گی۔ اور آپ خود کو بہت طاقت ور محسوس کریں گے ،آپ نے ابھی سوچ لینا ہے ایک آپ اکیلے اس ملک کو بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ اتنے سارے آپ اورہم مل کر جو قوم بنے گی تو ہمارے حکمران کو بھی ویسا ہی ہو نا پڑے گا۔
آپ نے اپنے خوف کو مثبت سوچ میں بدلنا ہے۔ کہ آپ وائر س سے زیادہ ہمت والے ہیں کیونکہ آپ اشرف المخلوقات ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یقین کیجیے،بس گمان اچھا کر لیں گے، جینے کی خواہش کر لیں گے، سوچ مثبت کر لیں گے،خوف کو ترک کر دیں گے کیونکہ خوف موت ہے۔ اپنی اور اپنے ساتھ والوں کی حفاظت کریں گے۔ اس چمن میں پھول کھل جائیں گے۔
آئے گمان کرتے ہیں۔۔۔اب انسان کا نہیں، اس وائرس کا جنارہ دفن ہو گا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply