دھواں۔ ۔سویرا خان

ایسے موقع پر زیادہ تر مرد یہی سوال پوچھتے ہیں اس نے بھی پوچھ لیا

“تم اس لائن میں کیوں آئی ہو؟”

عورت مسکرائی, خود کو مزید ڈھیلا چھوڑتے ہوئے اس نے سگریٹ کا ایک گہرا کش لگایا

“کوئی بھی جھوٹا جواب دے کر تمہیں مطمئن کر سکتی ہوں، لیکن تم سچ بولو، تم میرے پاس کیوں آئے ہو ؟”

مرد جو فارغ ہوکر اب جانے کا سوچ رہا تھا ایک لمحے کے لیے چپ ہو گیا گویا سچ بولنے کا حوصلہ پیدا کر رہا ہو, پھر یہ سوچ کر کہ اس عورت سے سچ بولنے کے بعد اسے کوئی خطرہ کوئی نقصان نہیں ہے اس لیے اس نے جھٹ سے کہا

” کچھ دنوں سے مجھے ہر وقت چولہے میں گھسی ہوئی اپنی بیوی سے دھوئیں اور لہسن کی بو آرہی تھی”

عورت پھر مسکرا ئی بلکہ پہلے سے زیادہ جاندار مسکراہٹ تھی اس کی۔۔

اس نے اپنے قریب پلنگ پر اٹھنے کے لیے تیار بیٹھے ہوئے مرد کےچہرے پر سگریٹ کا دھواں چھوڑا

بڑی معنی خیز مسکراہٹ کے ساتھ۔۔

مرد جوابا مسکرا کر رہ گیا۔

عورت   قریبی ٹیبل پر اس کے دیئے ہوئے روپے اٹھا کر اس کے ہاتھ میں تھماتے ہوئے بولی

” یہ لو گھر جاتے ہوئے کچھ اچھے پرفیومز لے جانا ”

مرد حیران ہوتے ہوئے پوچھ بیٹھا کیوں؟”

Advertisements
julia rana solicitors london

“اس لیے کہ میرے شوہر کو بھی مجھ سے ایسے ہی بو آتی تھی”۔

Facebook Comments

ام رباب
محنت کش عورت ہوں خواب دیکھتی ہوں قسمت پر یقین رکھتی ہوں کتابیں پڑھنے کا شوق ہے مگر انسانوں کو پڑھنا زیادہ دلچسپ خیال کرتی ہوں اپنی بات عام فہم الفاظ میں کہنا پسند ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply