سالگرہ پر کرونا مبارک ۔۔۔ سید کامل عباس

بھائی جان بات کچھ یوں ہے کے ہم کرتے ہیں ایک نجی بینک میں ملازمت ایک ایسا پیشہ جس کی اس ناشکری عوام کو ویسے ہی قدر نہیں ہے۔ ہم چاہے مرے مٹیں جائیں بھاڑ میں ان کو وقت پر ان کا کام کر دو بس۔

خیر دوسرے فرنٹ لائن شعبوں کی طرح ہم میں بھی خدمت خلق کا کیڑا زیادہ ہے۔

منتیں ترلے کر کے بھی سمجھایا مشینوں کے پاس سینیٹائزر لگا دیے بھائیوں پیسے تھوک سے نہیں اس سے گیلی کر کے گن لو “انگلیاں”۔

مگر عوام ہماری کہاں سننے والی اگر سن سمجھ ہوتی تو اپنے خان کا اب بھی دفاع کرتی؟
بھائی جان جمعہ تک اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے کے ہفتہ کو سخت بخار جسم میں درد محسوس ہوا اور ہم سمجھ گئے لے بھائی لگ گئے ہمارے بھی لہسن۔

اسی دن ایک ڈاکٹر دوست سے رابطہ کیا اور پہنچ گئے چیک کروانے ۔
ٹیسٹنگ کٹس کی کہانیاں میڈیا نے ویسے ہی اتنی دکھا دی ہیں کہ اعتبار ہی کم ہے جو افسوسناک بلکہ شرمناک ہے۔

لہذا پہلے اسکریننگ کا سوچا جس میں ایک بلڈ ٹیسٹ اور ایکسرے ہوتا ہے ۔بلڈ رپورٹ میں تو کوئی مسئلہ نہیں تھا مگر ایکسرے ایسا دھواں تھا کے ہم سے ڈاکٹرز پوچھ رہے تھے سر کب سے سگریٹ نوشی کو عزت دے رہے ہیں اور میں جس نے کبھی سگریٹ کو ہاتھ نہیں لگایا ہکا بکا ان کی شکل دیکھ رہا تھا۔

فورا کووڈ کا ٹیسٹ لکھ دیا جس پر ہم نے بدل ناخواستہ اتوار کو پرائیویٹ ٹیسٹ کروا ڈالا، جس کی دو وجوہات تھیں۔

پہلی یہ کہ سرکاری ٹیسٹ کی رپورٹ میں پانچ سے چھ دن لگ رہے ہیں۔لوڈ ہی   اتنا ہے پھر چاہے تب تک بندہ دس بیس مزید افراد کو اس بیماری سے فیضیاب کر دے۔

دوسری یہ کہ سرکاری کٹس چائنہ کا مال ہیں۔ بھائی کیا معلوم مثبت کو منفی اور منفی کو مثبت ہی بتا دیں؟

پرائیویٹ لیب کی رپورٹ آنی تھی اڑتالیس گھنٹے بعد تو ہم گھر جا کر ہو گئے آئسولیٹ۔
اتفاق سے دو جون ہمارا یوم پیدائش ہے اور رپورٹ بھی اسی دن ملنی تھی۔
میں اور گھر والے اسی امید میں تھے کے رپورٹ کلیر آئے گی اور ان کا لاڈلہ کیک کاٹے گا مگر ملا ہمیں اپنے جنم دن پر کرونا ہونے کا تحفہ۔

اور بیوی بچوں کی طرف سے پارٹی کا چھوٹا سا انتظام بھی دھرا  کا دھرا رہ گیا۔ ہاں یہ شکر ہے ان میں کسی کو علامات نہیں ہیں۔

عرض ہے، کسی کو مندرجہ ذیل علامات اگر دو تین دن سے ہیں تو علیحدہ ہو جاؤ اور بہتر ہے ٹیسٹ کروا لو:

*ذائقہ اور سونگھنے کی حس نہ ہونے کے برابر
*جسم میں درد
*سانس کا پھولنا/دشواری سے آنا
*گلے میں درد
*خشک کھانسی اور زکام

Advertisements
julia rana solicitors london

تو بھائیو!  مشورہ مانو بہت احتیاط کرو۔ اگر اپنا اگلا جنم دن خیر خیریت سے بچوں کے ساتھ منانا چاہتے ہو تو چن صاحب کی تجویز پر عمل کرو!!

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply