کرنل کی بیوی اور جنرل کا بیان۔۔ذیشان نور خلجی

یہ سب انسپکٹر ساجد عباس ہیں۔ اگست 2012ء میں جب یہ اے ایس آئی تھے، انہوں نے پولیس ٹیم کے ہمراہ ناجائز اسلحہ پکڑنے کے لئے ایک ڈیرہ پر چھاپا مارا اور وہاں موجود ملزمان نے ان پر حملہ کر دیا۔ گو جلد ہی غیر روایتی طریقے سے انہیں دھر لیا گیا۔ لیکن تب قانون ہاتھ میں لینے کی پاداش میں پولیس آفیسر کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا۔ یہ پنجاب پولیس کا محکمہ تھا جو کہ اپنی بے ضابطگیوں اور کرپشن کی وجہ سے بدنام ترین محکمہ ہے۔ لیکن پھر بھی آفیسرز کو قابو میں رکھنے کے لئے اور عوام کو اعتماد میں لینے کے لئے یا گونگلوؤں سے مٹی جھاڑنے کے لئے ہی سہی، لیکن اس طرح کی محکمانہ کاروائیاں معمول کا حصہ ہیں۔
اور ادھر جنرل قمر جاوید باجوہ نے کرنل کی بیوی کے حوالے سے بیان دیا ہے کہ کرنل اور اس کی بیوی کے خلاف سخت ترین کاروائی ہو چکی ہے۔

جان کی امان پاؤں تو ذہن میں سوال اٹھتا ہے۔ کیا کرنل کی بیوی نے کسی فوجی قانون کی خلاف ورزی ہے یا کنٹونمنٹ ایریا میں کسی جرم کا ارتکاب کیا ہے کہ اسے سخت ترین سزا تو دی گئی ہے لیکن عوام کو اس کی ہوا بھی نہیں لگنے دی گئی۔

فرض کیجئے، اس نے واقعی کوئی محکمانہ خلاف ورزی کی ہے۔ پھر بھی ہر پاکستانی شہری حق رکھتا ہے کہ وہ جان سکے، فوج میں چھپے ناعاقبت اندیش عناصر جو ادارے کا مورال ڈاؤن کرنے کا باعث بنتے ہیں، ان کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے۔

جب کہ یہاں تو معاملہ ہی اور ہے۔ ایک عورت کھلے بندوں کار سرکار میں مداخلت کرتی نظر آتی ہے اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ پاک فوج کی بدنامی اور شرمندگی کا باعث بھی بنتی ہے لیکن پھر اس کے خلاف کارروائی پر پردہ ڈال دیا جاتا ہے۔ پھر ابہام تو جنم لے گا۔ گو مقابل کوئی عام شخصیت نہیں بلکہ فوج کے سپہ سالار ہیں اور ہم حسن ظن سے کام لیتے ہوئے یہ گمان رکھتے ہیں کہ واقعی کرنل کی بیوی کو سزا دی گئی ہے۔ لیکن پھر بھی اس کے خلاف کی گئی کارروائی کو میڈیا کے سامنے کیوں نہیں لایا گیا؟

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جس دھڑلے سے وہ بدمعاشی کر رہی تھی پہلے تو اس کے خلاف عدالتی کارروائی کی جاتی۔ بعد میں پھر محکماتی کارروائی کر کے اسے فوج اور عوام دونوں کے لئے عبرت کا سامان بنایا جاتا اور پیغام دیا جاتا کہ مجرم چاہے کسی بھی ادارے سے تعلق رکھتا ہو، قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔ لیکن اس معاملے پر یوں چپ سادھ لی گئی جیسے جرم کرنے والے انسان نہ ہوں بلکہ فرشتے ہوں۔ لہذا اب اس طرح کے امتیازی رویے پر پاک فوج کے خلاف آوازیں تو اٹھیں گی ہی۔ اور پہلے سے موجود فوج مخالف فضاء مزید ہموار ہو گی جو کسی کو غدار وطن کہہ دینے سے تو دبائی نہیں جا سکے گی۔

Advertisements
julia rana solicitors

پاکستان کی محب وطن عوام ہر فورم پر افواج پاکستان کی حمایت کرتے ہیں اور ان سے دلی وابستگی کا اظہار کرتے ہیں۔ لیکن جب کبھی اس ادارے کی طرف ایسے مبہم انداز میں معاملات نمٹائے جاتے ہیں تو سچ بات ہے کہ پھر فوج کے یہ خیر خواہ منہ چھپاتے پھرتے ہیں۔
ویسے بھی اس عورت کی وجہ سے جتنی شرمندگی کا سامنا فوج نے کیا ہے اس کا ایک ہی حل ہے کہ اس کو دی گئی سزا کو پبلک کیا جائے تا کہ ادارے کا مورال بلند ہو۔
امید کی جاتی ہے کرنل اور اس کی بیوی کے خلاف کی گئی سخت ترین کاروائی کو عوام کے سامنے لایا جائے گا تا کہ پاک فوج سے محبت کرنے والے عوام، فوج مخالف عناصر کا اخلاقی طور پر منہ بند کر سکیں۔ اور فخر سے کہہ سکیں کہ پاک فوج منصف مزاج اور مساویانہ پالیسی پر گامزن ایک پروفیشنل ادارہ ہے جس میں بلڈی سویلین جیسی کسی اصلاح کا کوئی وجود نہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply