عالمی دنوں کے اہتمام کا بنیادی مقصد عالمی سطح کے مسائل issuesاور مختلف بیماریوں سے آگاہی ہے۔عالمی ادارے جن موضوعات میں دلچسپی رکھتے ہیں ان کو اجاگر کرناہے۔بسا اوقات یو این کے ذیلی ادروں نے اپنے پروگرام کے مطابق بعض مسائل کو اہمیت د یتے ہوئے مخصوص دنوں کو مقرر کرلیا، جیسے عالمی ادارہ صحت WHOنے صحت کا عالمی دن، World No-Tobacco Day، گردوں کا عالمی دن، دل کا عالمی دن،ٹی بی کاعالمی دن، ہائی بلڈ پریشر کا عالمی دن، صحت کا عالمی دن، ٹی بی کا عالمی دن، جذام کا عالمی دن، ہاتھوں کی صفائی کاعالمی دن، کان کے امراض کا عالمی دن وغیرہ کے انعقاد کی بنیاد رکھی ۔ اسی طرح یونیسکو نے بھی بعض موضوعات کو اجاگر کرنے اور عوام الناس میں شعور بیدار کرنے کے لیے مختلف دنوں کا انتخاب کیا اور اس دن اس موضوع کی مناسبت سے سیمینار، ورکشاپ، کانفرنسیزاور نمائش کااہتمام کیا جانے لگا۔ جیسے ’پانی کا عالمی دن‘، عالمی لٹریسی ڈے‘، عالمی ماحولیاتی ڈے‘، ماں کا عالمی دن، باپ کا عالمی دن،مادری زبان کا عالمی دن ، کتاب کا عالمی دن، خواتین کا عالمی دن، انسان دوستی کا عالمی دن، انسانی ہمدردی کاعالمی دن، محبت کا عالمی دن، بزرگوں کاعالمی دن، شاعری کاعالمی دن، اساتذہ کاعالمی دن، پہاڑوں کاعالمی دن، عجائب گھروں کا عالمی دن وغیرہ ۔پاکستان میں بھی ان دنوں کا اہتمام کیا جاتاہے ۔ موضوع کے حوالے سے سیمینارز، کانفرنسیزاور لیکچر اور دیگر پروگراموں کا انعقاد کیا جائے گا۔29ستمبر’دل ‘ کا عالمی دن ہے۔ چنانچہ اس دن دنیا بھرمیں بشمول پاکستان میں دل کے حوالے سے عوام الناس میں آگاہی پیدا کرنے کے مختلف پروگرام ترتیب دیے جاتے ہیں۔ غالبؔ نے دل کے حوالے سے کہا
درد ہو دل میں، تو دوا کیجئے
دل ہی جب درد ہو ، تو کیا کیجئے
دل کے بارے میں یہ بھی رائے ہے کہ یہ عقلِ کل ہے کسی کو خاطر میں نہیں لاتا، جو دل میں سماجائے وہ کر کے دم لیتا ہے۔ شاعر سلیم فوز نے کہا
یہ الگ بات کہ اپنے تئیں پچھتاتا ہے
پھر بھی دل، عقل کو خاطر میں کہاں لاتا ہے
پاکستان میں دل کے امراض کے علاج کے متعدد ادارے قائم ہیں۔ کراچی میں قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (NICVD)عوام کو معیاری خدمات فراہم کررہا ہے۔ جناح اسپتال کے سامنے واقع یہ ادارہ امراض قلب کے علاج کے حوالے سے صف اول کے ہستپالوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس ادارے نے ملک میں سیٹ لائٹ سینٹرز بھی قائم کیے ہیں۔ ان کے علاوہ ’چیسٹ پین یونٹ‘ کراچی کے مختلف فلائی اوورز کے نیچے قائم ہیں۔ ان میں گلشن اقبال فلائی اوور کے نیچے، گل بائی فلائی اوور کے نیچے، ملیر ہالٹ فلائی اوور کے نیچے، قیوم آباد فلائی اوور کے نیچے ’چیسٹ پین یونٹ‘ کامیابی سے خدمات انجا م دے رہے ہیں۔ یہ یونٹ عوام الناس کو مفت علاج فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ مستقبل قریب میں کراچی میں مزید چیسٹ پین یونٹ قائم کرکیے جائیں گے۔ این آئی سی وی ڈی کی یہ خدمات قابل تعریف اور منفرد ہیں۔ اس لیے کہ دل کا مرض کب اور کس وقت کس کو ہوجائے کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ مریض کا فوری اسپتال پہنچنا ضروری ہے۔ اس طرح کے چھوٹے چھوٹے یونٹ عوام کو فوری طبی امداد فراہم کر کے انسانی زندگی بچانے میں معاون ثابت ہورہے ہیں۔لوگوں کو چاہیے کہ کسی بھی دل کے مریض کو بڑے اسپتال پہنچانے کے بچائے قریبی چیسٹ پین یونٹ میں لے جائیں ، جہاں پر دل کے مریض کو ابتدئی طبی امداد فراہم کر دی جاتی ہے۔
بلدیہ کراچی کے زیر اہتمام چلنے والا کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈزیزز (KHID) خاطر خواہ خدمات فراہم کر رہا ہے۔ یہ اسپتال کراچی کی گنجان آبادی فیڈرل بی ایریا بلاک16 میں واقع ہے۔ جس طرح بلدیہ کراچی نشیب و فراز میں رہتا ہے اسی طرح یہ اسپتال بھی نشیب و فراز کا شکار رہتا ہے۔ اس اسپتال سے میرا ذاتی تجربہ اچھی یادیں لیے ہوئے ہے۔ بات 2011کی ہے میرے دونوں بیٹے عدیل اور نبیل سعودی عرب میں تھے جب کہ میں سرگودھا یونیورسٹی میں تھا۔ دونوں بچوں نے سرگودھا یونیورسٹی کو خیر باد کہنے اور سعودی عرب جانے پر اسرار کیا۔ بچوں کی فرمائش پر والدین کو سر نگوں کرنا ہی پڑتا ہے۔ہم نے بھی کیا اور سرگودھا یونیورسٹی کی پروفیسری کو خیر باد کہا اورلوٹ کے بدو گھر کو آئے۔ تیاریوں میں مصروف تھے کہ ہمارے دل شریف نے ایک رات ہم سے اٹکھیلیاں شروع کردیں یہاں تک کہ بات کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈزیزز (KHID) تک پہنچ گئی،اس زمانے میں سرجن ڈاکٹر محمد اسحاق اسپتال کے سربراہ تھے۔ انہوں نے ہی ہماری انجو گرافی اور پھر انجو پلاسٹی کی، ڈاکٹر طارق فرمان صاحب بھی اُس وقت ہمارے دل کے اچھل کود کو دیکھ رہے تھے۔دل کی تکلیف کیوں ہوئی؟ میَں تو عام زندگی میں بہت محتاط رہا تھا، خوش خوراک بھی نہیں ، مرغن کھانے بھی نہیں کھائے، پھر میرے دل کو یہ کیا ہوا، کیوں اس نے اس عمر میں مجھے پریشان کیا، یہ راز اﷲ کے سوا کسی کو نہیں معلوم، بیماری بھی اﷲ کی طرف سے آیا کرتی ہیں، لگتا یہی ہے کہ مجھ سے ہی کوتاہی ہوئی اور میَں ہی اپنے دل کی کی صحیح دیکھ بھال نہ کرسکا ، بہ قول سیماب اکبر آبادی
دل کی بساط کیا تھی نگاہ جمال میں
اک آئینہ تھا ٹوٹ گیا دیکھ بھال میں
بلدیہ کراچی کے اس اسپتال میں ہی اسٹینڈ ڈلا آج اس کو چھٹا سال ہوگیا ہے ، ابھی تک تو کسی قسم کی تکلیف نہیں ہوئی اس میں کچھ ہماری احتیاطی تدابیر ، دواؤں کا باقاعدہ استعمال ہے۔ کسی ماہر امراض قلب کے مطابق ’دل کی صحت آپ کے اپنے ہاتھوں میں ہوتی ہے۔ طرز زندگی میں تبدیلی امراض قلب کی امکانی بیماریوں میں کمی اور دل کو بگڑنے سے روک سکتی ہے ‘۔ تبدیلی سے مراد یہ کہ تمباکو نوشی سے کنارہ کشی ، ہم تو پہلے سے اس موزی عادت سے دور تھے ، صحت بخش خوراک اسے Dash-dietبھی کہا جاتا ہے یعنی چکنائی سے مکمل پرہیز، پھل، سبزیوں ، دالوں ، مچھلی اور مرغی کا استعمال، گوشت سے دوری، تلی ہوئی ، بیکری کی مزیدار چیزوں سے پرہیزکے ساتھ ساتھ جو دوا ڈاکٹر نے تجویز کی اس کا باقاعدہ استعمال اور ڈاکٹر سے رابطہ میں رہنا۔ مجھے یہ سہولت مفت میں دستیاب رہی ہے اور اب بھی ہے یعنی میرا بیٹا اور میری بہو ڈاکٹر ثمرا نبیل کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈزیزز (KHID)میں کئی سال سے دل کے مریضوں ہی کا علاج کر تے ہیں ۔ اسپتال کے بارے میں اکثر احباب مثبت سوچ نہیں رکھتے ، سرکاری اداروں میں خواہ وہ ادارہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہو اس کا حال براہی ہوتا ہے ،لیکن کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈزیزز (KHID) میں خراب حالا ت بھی رہے ہیں لیکن وہاں بہترین صورت حال بھی رہی ، وقت کے ساتھ ساتھ توسیعی کا کام جاری ہے۔ جب میرے گھر سے دو ڈاکٹر وہاں ہر روز بر وقت خدمت انجام دینے چلے جاتے تو دیگر بھی ایسے ہی ہوں گے۔ اسی طرح میڈی کیئر ہارٹ سینٹر 2014سے قا ئم ہے۔یہاں دل کے مریضوں کو معیاری اور بروقت سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔
دنیا سمیت پاکستان بھر میں دل کے امراض میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈزیزز (KHID) کی ڈاکٹر ثمرا نبیل کا کہنا ہے کہ’’ دل کی بیماریوں میں اضافے کی متعدد وجوہات ہیں۔ ان میں سب سے اہم یہ ہے کہ لوگ از خود اپنے جسم کے سب سے اہم اور سب سے نازک چیز دل کا خیال نہیں رکھتے، اکثر لوگ دل میں ہونے والی تکلیف یا درد کو گیس کہہ کر ٹال دیتے ہیں اور دیسی علاج کر کے اس تکلیف کو وقتی طور پر دبا دیتے ہیں ۔ ڈاکٹر ثمرا کے مطابق بلڈ پریشر، کولسٹرول اور شوگر بظاہر الگ الگ بیماریاں ہیں لیکن ان تینوں بیماریوں میں ایک چیز قدر مشترک ہے وہ یہ کہ یہ بیماریاں دل کو کمزور کرتی ہیں، بیمار کرتی ہیں، دل کی بیماریوں کا باعث ہوتی ہیں۔ چنانچے ہر ایک کو ان تینوں بیماریوں پر خاص توجہ ، علاج اور پرہیز پر خاص توجہ دینا چاہیے۔ ان کے علاوہ روز مرہ کے معمولات انسانی دل کو متاثر کرتے ہیں۔ بے وقت کھانا، ضرورت سے زیادہ کھانا، جو سامنے آیا کھا لیااس کے مقابلے میں ورزش سے غافل رہتے ہیں۔ ورزش بالکل نہیں کرتے یہ بے اعتدالی بھی دل کے امراض کا باعث ہوتی ہے۔ انسانی جسم کو متاثر اور کمزور کرنے اور دل کا مریض بنانے والی چیز نشہ ہے، یہ نشہ خواہ کسی بھی قسم کا ہو، سیگریٹ نوشی دل کے امراض پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ ہر ایک کو چاہیے کہ وہ ہر طرح کے نشے خاص طور پر سگریٹ نوشی سے پرہیز کرے۔ دل کے مریض اکثر دوا کی پابندی نہیں کرتے ، تکلیف ختم ہوجانے کے بعد وہ سمجھتے ہیں کہ اب دوا کی ضرورت نہیں حالانکہ ایسا ہر گز نہیں دل کے مریض کو بلڈ پریشر ،اگر شوگر ہے تو شوگر کی دوا باقاعدگی سے لیتے رہنا ضروری ہے۔ کولسٹرول پر خصوصی توجہ رہنی چاہیے۔ دل، شوگر، فشار خون کے مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ڈاکٹر سے مسلسل رابطہ رکھیں اور ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق دوا اور احتیاطی تدابیر کا خاص خیال رکھیں‘‘۔
عالمی ادارہ صحت(WHO)کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہونے والی کل اموات میں سے ایک تیہائی اموات دل کی شریانیں بند ہوجانے اور دل کی مختلف بیماریوں کے باعث ہوتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق غذا کو جہاں تک ممکن ہوسکے سادہ رکھیں، گھی اور تیل کی تلی ہوئی چیزوں سے بچیں، ہلکی پھلکی غذا کا استعمال دل کو بیماریوں سے محفوظ رکھے گا۔ ورزش کی عادت ڈالیں دن میں کم از کم تیس منٹ ورزش ضرور کریں۔ دل کے عالمی دن کے موقع پر میڈی کیئر ہارٹ سینٹر کا یہ پیغام عوام الناس کے لیے دل کے امراض سے بچاؤ میں مفید ثابت ہوسکتا ہے کہ ’’بلند فشار خون دنیا کا سب سے بڑا مرض ہے۔ دنیا کی تقریباً 20سے30فیصد بالغ آبادی اس سے متاثرہے اور یہ تناسب مستقبل بڑھ رہا ہے۔ اس کی روک تھام اور علاج بھی ممکن ہے ۔ نیز طرز زندگی میں تبدیلی کی ابتدا بچپن ہی سے شروع کی جائے تو اس مرض اور اس کی پیچیدگیوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے ۔ قطعہ نظر اس کے کہ یہ ایک خاموش بیماری ہے اور کئی سال تک کوئی تکلیف نہیں دیتی۔ اس کے مستقل علاج سے اسے قابومیں رکھنے سے جان لیوا پیچیدگیاں 50سے 70فیصد کم کی جاسکتی ہے‘‘(روزنامہ جنگ 29ستمبر2017)
دل انسانی جسم کا سب سے اہم اور سب سے نازک ور حساس آرگن ہے۔ یہ انسانی جسم کا ایک ایسا حصہ ہوتا ہے کہ اگر جسم کے تمام اعضاء کام کرنا چھوڑ دیں، انسان بیہوش ہو یا قومہ میں چلا جائے ، اس کا دماغ کام کرنا چھوڑدے لیکن اگر اس کا دل کام کررہا ہے تو اس کی موت واقع نہیں ہوتی لیکن اگر انسانی جسم کے تمام اعضاء اپنی اپنی جگہ صحیح سلامت ہوں، دماغ بھی کام کررہا ہو، ہاتھ پیر سلامت ہوں ، آنکھیں روشن ہوں ، زبان فر فر چل رہی ہو لیکن دل نے ساتھ چھوڑدیا تو گویا انسان کی روح نے اس کا ساتھ چھوڑ دیا۔ دل کی اس اہمیت کے باعث ہمیں دل کی چھوٹی چھوٹی تکلیفوں پر بھی توجہ دینا ضروری ہے۔ اکثر اس قسم کی اموات سننے میں آتی ہیں کہ صحت مند و تندرست انسان جس نے کسی بھی تکلیف کا اظہار نہیں کیا، اسے کوئی بیماری بھی نہیں ، ہنستا کھیلتا بستر پر لیٹا اور آنکھیں موند لیں ۔ یعنی اس کا دل بند ہوگیا جس کے ساتھ ہی زندگی کا کھیل بھی بند ہوگیا۔ اسے ڈاکٹری زبان میں saddun deathکہا جاتا ہے۔
بلند فشار خون یعنیHigh Blood Presherجس کی شکایت اکثر لوگ کرتے ہیں ایک ایسی عام سے تکلیف ہے جو کے دور رس اثرات ہمارے دل پر پڑتے ہیں، طب کی زبان میں اسے خاموش قاتل Silent Killer کہا جاتا ہے ،ظاہر ی طور میں مریض یہ محسوس کرتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر ہوگیا ، سر میں درد رہتا ہے ، دھڑا دھڑ پین کلر استعمال کرتے ہیں لیکن بلند فشار خون کی صورت میں درد کی ادویات کام نہیں کرتیں بلکہ وہ انسان کے دیگر اعضاء کو نقصان ہی پہنچا رہی ہوتی ہیں۔ ہائی بلڈ پریشردل کو اس کا کام کرنے سے روکنے کا عمل کر رہا ہوتا ہے۔جب یہ دل کی طاقت پر ہاوی آجاتا ہے تو دل اس کے ہاتھوں مجبور ہوجاتا ہے اور ہتھیار ڈال دیتا ہے اور انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر کہہ دیتے ہیں کہ موت heart failure کے باعث ہوگئی ۔اگر دل نے اس کا مقابلہ کربھی لیا تو یہ فشار خون انسانی دماغ پر اثر کرتا ہے جس کے نتیجے میں فالج کا حملہ ہوجاتا ہے۔ یہی صورت حال شوگر یا ذیابیطس کے مرض کی بھی ہے کہ یہ مرض بظاہر شوگر کہلاتا ہے لیکن یہ دیمک کی مانند انسان کے مختلف اعضاء جیسے دل، آنکھیں، گردے ، ٹانگوں میں درد وغیر ہ کو متاثر کرتا ہے، سب سے زیادہ یہ دل پر حملہ آور ہوتا ہے۔ چنانچہ دل کو محفوظ رکھنے کے لیے ہائی بلڈ پریشر اور شوگر جیسے امراض سے ہوشیار رہنا ضروری ہے۔ ہلکی سی تکلیف میں فوری ڈاکٹر سے رجو کرنا، مناسب خوراک جس کا ذکر اوپر کیا گیا استعما ل کرنا، نمک کا کم سے کم استعمال، دوا بغیر کسی تعطل کے استعمال کرنا اور روز مرہ کی ہلکی پھلکی ورزش دل کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ دل انسانی جسم کا سب اہم عضو ہے اس سے ہر گز بے خبر نہیں رہنا چاہیے، دل میں ہونے والی تکلیف کو ہر گز معمولی نہ سمجھیں ، آپ کی کوتاہی کسی بڑی پریشانی کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔دل یا اس کے اردگرد تکلیف محسوس ہو، غیر ضروری پسینہ ، سر میں شدید درد، یا چکر آنے کی صورت میں فوری ڈاکٹر یا اسپتال پہنچنے کی کوشش کریں۔ اگر آپ کو بلڈ پریشر کی شکایت رہتی ہے تو جب بھی سر میں درد ہو بلڈ پریشر چیک اس کے بعد کسی دوا کا استعمال کریں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں