چار ہزار برس پرانا افسانوی گولڈن سٹی

امریکہ کا چار ہزار برس پرانا افسانوی شہر ڈوریڈو مہم جوئوں، سیاحوں اور دولتمند بننے کا خواب دیکھنے والوں کو حیران و پریشان کئے ہوئے ہے۔ ڈوریڈو کے تاریخی افسانوی شہر کی بابت سینکڑوں قصے اور کہانیاں تخلیق کی جا چکی ہیں۔ بعض افراد اسے گولڈن سٹی کے نام سے یاد کرتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس شہر کی ہر چیز خالص سونے سے تیار کی گئی تھی۔ دیگر کا خیال ہے کہ یہ قیمتی پتھروں، چاندی اور سونے کا مخزن ہے۔ صفحہ ہستی سے مٹ جانے والے اس شہر کی کہانیوں اور تخیلاتی قصوں نے بہت سے سیاحوں اور مہم جوئوں کو جنوبی امریکہ کے سفر پر آمادہ کیا۔ ایسے لوگوں نے مسلسل بارشوں کے شکار اس اجڑے شہر کے جنگلوں میں سونا حاصل کرنے اور راتوں رات مالدار بننے کے لیے پرخطر راستہ اختیار کیا۔ یورپی مصنفین کے ڈوریڈو شہر کے بارے میں افسانوی انداز نے مہم جوئوں میں سونے کے لامحدود خزانے حاصل کرنے کا لالچ پیدا کیا۔ ہر ایک مہم جو نے اپنے طور پر صفحہ ہستی سے مٹ جانے والے اس شہر کی تلاش کیلئے سر دھڑ کی بازی لگائی۔ یورپ کے محققین نے گولڈن سٹی کے حوالے سے اپنی تحریروں میں اعتراف کیا کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ کوئی شہر نہیں بلکہ مالدار حکمران کا نام ہے جو سر سے لے کر پیر کی انگلیوں تک ہر صبح سونے کا لباس زیب تن کرکے غسل کرتا ۔ اس کے جسم پر موجود سونا رات کے وقت مقدس جھیل میں ڈال دیا جاتا تھا۔ 1636 کے دوران ایک کتاب وریل شائع ہوئی تھی جس میں سونے کے دلدادہ ڈوریڈو کی کہانی بیان کی گئی۔ اس میں بتایا گیا کہ مویسکا کے ایک قائد کی موت کے بعد اس کے جانشین کا انتخاب انتہائی راز دارانہ طریقے سے کیا گیا۔ اس جانشین کو کتاب میں سونے والا کے لقب سے یاد کیا گیا۔ سونے والے قائد کے جانشین کی تخت نشینی کی منظر کشی کرتے ہوئے بتایا گیا کہ چار بزرگ کاہن قائد کا احاطہ کئے ہوئے تھے جو سونے کے تاج پہنے ہوئے تھے۔ ان کا پورا جسم آرائشی اشیا سے مزین تھا، نئے حکمران کے کندھوں پر خوبصورت پر سجے ہوئے تھے اور بے لباس جسم پر سونے کا پائوڈر لگا ہوا تھا۔ وہ سونے، زمرد اور انتہائی قیمتی پتھر مقدس جھیل میں دیوتائوں کو نذرانے کے طور پر پیش کرتا۔ مویسکا کے ایک قائد کی موت کے بعد اس کے جانشین کا انتخاب انتہائی راز دارانہ طریقے سے کیا گیا۔ دائرہ نما جھیل کے اطراف عوام کثیر تعداد میں موجود ہوتے۔ اس موقع پر مخصوص قسم کی موسیقی بجائی جاتی ۔ عوام انتہائی آراستہ و پیراستہ ہوتے ۔آ گ جلائی جاتی ۔ اس کے شعلے جھیل کے اطراف سورج کی روشنی پر حاوی ہو جاتے ۔ ایک کاہن جھیل کی سطح پر ایک لکڑی گھماتا، یہ لکڑی گھومتے گھومتے جھیل کے مرکز تک پہنچتی تو ہر طرف خوشبو پھیل جاتی۔ کاہن عوام کو خاموش رہنے پر آمادہ کرنے کیلئے علم بھی بلند کرتا ۔ یہ وہ لمحہ ہوتا جب جھیل کے اطراف موجود عوام نئے حکمران کے ساتھ وفاداری اور تابعداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے زندہ باد کے نعرے لگاتے۔ محققین کہتے ہیں کہ سونے کے دلدادہ حکمران سے متعلق یہ کہانی رفتہ رفتہ افسانوی شہر کے قصے میں تبدیل ہو گئی۔ اس کا انوکھا پہلو یہ ہے کہ یورپی سیاحوں اور فاتحین کے یہاں سونے کے لئے جو کشش تھی اس نے سونے کے دلدادہ قائد کے قصے کو سونے کے شہر میں تبدیل کر دیا۔ کویساڈا یورپ کا وہ کمانڈر ہے جو افسانوی جنگلات کی دریافت کیلئے پہنچا تھا۔ اس کے ہمراہ ایسے سپاہی تھے جو انجانے، انوکھے مقامات کی تلاش کے دیوانے تھے ۔ یہ لوگ ڈوریڈو کی تلاش میں وہاں پہنچے تھے۔ کویساڈا اور اس کے سپاہی موویسکا معاشرے اور اس کے یہاں موجود زیورات دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے۔ انہوں نے وہاں سونے کا ایسا کام دیکھا جو اس سے قبل ان کی نظر سے نہیں گزرا تھا۔ انہوں نے زیور سازی کے ہنر کا وہ معیار اور انداز دیکھا جس سے یورپی باشندے ناآشنا تھے۔ اکثر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جنوبی امریکہ میں واقع ہے۔ اس کا محل وقوع کولمبیا کی جوتاویتا جھیل کے قریب ہے۔ 16ویں صدی عیسوی کے اوائل میں سپینی مہم جو وہاں پہنچے تھے ۔ انہوں نے دیکھا کہ وہاں کے حقیقی باشندوں کا قبیلہ انڈیز پہاڑوں کی چوٹیوں پر آباد ہے ۔ انہیں پتہ چلا کہ گولڈن سٹی کی حقیقت وہ نہیں جو انہوں نے سنی تھی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply