• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں “عید” کا ایک اہم پیغام۔۔شاہد محمود ایڈووکیٹ

سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں “عید” کا ایک اہم پیغام۔۔شاہد محمود ایڈووکیٹ

اس پیغام کو پڑھ کر اپنے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی سنت کو اپنانے کی کوشش کیجئے اور اپنے قرب و جوار میں اس سنت کا فیض پہنچا کر عید پر ایک سنت رسول ﷺ کو بھی زندہ کیجئے اور حتی المقدور اس سنت کے احیاء کی کوشش کیجئے۔
آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت پاک سے عید کا اہم پیغام درج ذیل واقعہ میں پوشیدہ ہے۔ اس واقعہ کو پڑھ کر اس اسوہ حسنہ کو اپنانے کی کوشش کیجئے۔
پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ کے حوالے سے سیرت کی کتب میں درج عید سے متعلق ایک واقعہ کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ ایک مرتبہ ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ نماز عید کے لیے نکلے تو آپ ﷺ نے دیکھا کہ سب بچے کھیل رہے ہیں مگر ان میں ایک بچہ ایک طرف بیٹھا رو رہا ہے اور اس کے کپڑے بھی پھٹے پرانے ہیں۔
پیارے اللہ کریم کے پیارے حبیب اور ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ نے اس بچے سے پوچھا کہ بیٹا کیا بات ہے تم رو رہے ہو اور باقی بچوں کے ساتھ کھیل بھی نہیں رہے؟
غالباً بچہ نہیں جانتا ہوگا کہ اس کے مخاطب ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ ہیں۔ یا پریشانی کی وجہ سے نہیں پہچان سکا ہو گا اس لیے اس نے کہا صاحب مجھے میرے حال پر چھوڑ دیجئے دراصل میرا باپ فلاں غزوے میں ہمارے پیارے نبی ﷺ کے ساتھ جہاد کرتے ہوئے شہید ہو گیا تھا میری ماں نے دوسرا نکاح کر لیا۔ وہ میرا مال کھا گئے اور میرے سوتیلے باپ نے مجھے گھر سے نکال دیا ہے۔ اب میرے پاس نہ کھانا ہے نہ پینا نہ کپڑا نہ گھر۔ جب میں نے ان بچوں کو کھیلتے اور نئے کپڑے پہنے دیکھا تو میرا غم تازہ ہو گیا اسی لیے رو پڑا۔ ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ نے اس کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہے میں تیرا باپ، عائشہؓ تیری ماں، فاطمہؓ تیری بہن، علیؓ تیرے چاچا، اور حسنؓ و حسینؓ تیرے بھائی ہوں۔
بچے نے اب آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہچان لیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ اس پر میں کیسے راضی نہیں ہو سکتا۔ ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ اس بچے کو گھر لے آئے اور اسے نہلایا دھلایا، خوب صورت کپڑے پہنائے اور کھانا کھلایا۔ وہ خوش و خرم باہر نکلا تو بچوں نے پوچھا ابھی تو تو رو رہا تھا اور اب بڑا خوش و خرم ہے بات کیا ہوئی ہے؟ وہ بچہ کہنے لگا میں بھوکا تھا اللہ تعالٰی نے میرے کھانے کا انتظام کردیا، میں ننگا تھا الله تعالی نے میرے کپڑے کا انتظام کردیا۔ اور اب میرے باپ رسول اللہ ﷺ، ماں سیدہ عائشہؓ، بہن سیدہ فاطمہؓ، چچا سیدنا علیؓ اور بھائی حسن و حسینؓ بن چکے ہیں۔ یہ سن کر لڑکے کہنے لگے کاش آج ہمارے باپ بھی نہ ہوتے۔ یہ لڑکا ہمیشہ ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی زیرکفالت رہا۔ حتی کہ جس دن آپ ﷺ نے وصال فرمایا تو یہ بچہ رو رہا تھا اور کہہ رہا تھا افسوس میں آج پھر یتیم اور غریب ہو گیا- اس کے بعد حضرت ابوبکرؓ نے اس کو اپنے ساتھ ملا لیا۔

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply