کہانی میں مبتلا۔ہمایوں اسحاق

ایک آدمی انیس سو نوے کی ایک صبح دریا پہ گیا تھا اور ابھی تک واپس نہیں لوٹا،
سوچیے کہ پچھلے ہفتے تک آپ کیا کیا سوچتے تھے،
آپ ایک ایسے شخص کو جانتے تھے جسے لگتا تھا کہ زمین اپنے نیلے پانیوں کی وجہ سے چاند سے کہیں زیادہ خوبصورت ہے،
اور وہ چاند سے زمیں دیکھنے اور چھلانگ لگانے کا خواہاں تھا،
آپ نے ایک ایسے نوجواں کو تلاش کیا تھا جو اگلے سات دن اس لیے نہیں سونا چاہتا کہ اُسے ایک سو بتیس خواب دیکھنے ہیں،
آپ نے ایک ایسی لڑکی دیکھی تھی جو دنیا کی سب سے خوبصورت لڑکی تھی مگر وہ سوچتی تھی کہ وہ سب سے بدصورت لڑکی ہے،
آپ کے ہاتھ ایک ایسا عدسہ آیا تھا جس کے ذریعے تمام چیزیں اُلٹی دکھائی  دیتی تھیں اور آپ تمام چیزیں اُلٹی  دیکھنے کا لُطف لیتے تھے،
آپ نے کمرے کی تیسری دیوار پہ ایک ایسی زباں میں اپنی خواہشیں لکھی تھیں جو آپ کی اپنی سمجھ سے باہر تھی،
مگر محرومیِ قسمت کہ آپ کا ماہرِ نفسیات بہت قابل نکلا۔۔ ـ
اُس نے بتایا بھی نہیں۔۔۔کہ آپ بیماری میں مبتلا ہیں یا کہانی میں،
بس آپ کا علاج کر دیا۔۔
خیر سے اب آپ بالکل ٹھیک ہیں، ـ
اور۔۔۔۔۔۔کچھ نہیں سوچتے!

Facebook Comments

ہمایوں اسحاق
افسانہِ کائنات کا ایک خاموش کردار جو کھی " چیخ " اُٹھے گا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply