آخری ملاقات۔۔مزمل مختار

آخری ملاقات
آخری ملاقات کے بعد
میں نے
سماج سے کشید کردہ خواہشات کی الکوحل کے دور کا
آخری جام پیا ‘ اور
محبت کے تاکستانوں سے
زندگی کی منڈی میں منتقل ہوگیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آخری ملاقات پر
میں نے
آخری بار اس سے کہا
میرا راستہ چھوڑ دو
اس نے وحشت زدہ قدم بڑھائے
کپکپاتے ہاتھوں سے مجھے تھام لیا اور
مرے ساتھ لگ کے بہت روئی
آج ایک مدت کے بعد
میں شِدّت سے رویا ہوں
وہ احساس کی دیوی کے روپ میں
جلوہ گر ہوکر
ہم کلام ہوئی تو
میری شرم آلود نِگاہوں نے
اپنے ضمیر کے وجود پر کاری ضرب لگائی
مجھے روح کی گہرائیوں تک
زخموں کا کرب محسوس ہوا
جانکاری ہوئی کہ
میں دنیاوی منافقت کے تجارتی عمل کا حصہ
بن چکا ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسے اپنے سامنے پاکر
مجھے اپنی پلکوں پر
صدیوں کا بوجھ محسوس ہوا
وہ بہت دکھی تھی‘ اور
اس کا بدن چھلنی
اس کے پاک وجود پر
صدیوں کی تاریک استحصالی تاریخ نے
جبر کے پانچ ہزار پانچ سو پانچ نشان
ثبت کیے تھے!

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply