کورونا کا تہوار ۔ بس ایک بار۔۔ڈاکٹر مدیحہ الیاس

پاکستان ایک زندہ قوم ہے۔۔ جہاں ہر تہوار کو جوش وخروش سے منانے کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔۔ پچھلے چند ماہ سے عالمی سطح پر کورونا نامی وبا نے جنم لیا اور پرورش پائی تو ہم نے بھی اس وبإ کے استقبال اور مہمان نوازی کی وہ تمام رسومات نبھائیں  جو دیگر اقوام نے ادا کیں ۔۔ ہم نے چائنہ کے ووہان والے ہسپتال جیسا ایکسپو سینٹر قرنطینہ سینٹر بنایا۔کروڑوں لیے اور لاکھوں لگاۓ،باقی پیسے بنکوں میں چھپاۓ، زندہ قوم کے زندہ کارکنان جو ہوئے، پھر ہم نے خوب دھوم دھڑکے سےلاک ڈاؤن منایا ۔ آخر باقی دنیا میں بھی تو منایا گیا تھا نا۔ کم از کم ان جیسی کوشش تو کی نا۔۔۔ ہم نے ماسک خریدے، پی پی ای کے رولے ڈالے ، لڑنے ڈرنے والے نعرے لگاۓ، پھر جب سب نے لاک ڈاؤن کھولا تو ہم بھی شانہ بشانہ رہے، ہمیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ کورونا اب جوان ہو رہا ہے، پر پُرزے پکڑ رہا ہے، ہمیں تو تقلید کرنی تھی نا۔ اب چاہے وہ پورے ملک میں ناچے یا نچاۓ، سانوں کیہہ۔۔۔ ہم نے تمام ایس او پیز کے ساتھ کورونا کے تہوار کو عزت و احترام کے ساتھ سب مناسک ادا کر کے منا کے خیر آباد کہہ دیا ہے۔ ہمیں خود پہ فخر ہے۔

اب اگلے تہوار کی باری ہے، ہمارا پیارا مذہبی تہوار” عید” جسے منانے کے لیے ہم غیر مذہبی حدیں پار کریں۔ہمیں کوئی غرض نہیں۔۔ کیونکہ ہم ایک زندہ قوم ہیں، اس کے بعد ہفتوں پہ محیط شادیوں کے تہوار شروع ہوں گے، پھر بڑی عید کی بڑی خوشیاں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اب کورونا یہاں پہ جوانی اور بڑھاپا گزار کے طبعی موت ہلاک ہو تو اس کی ڈیتھ اینیورسری کا تہوار بھی منا لیں گے۔ اس سے پہلے ہر سال ایک دن اس کے جنم دن کا تہوار منانے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔۔ مگر یہ گھروں میں بند رہنے والا کورونا کا تہوار۔۔۔ صرف ایک بار۔
منائیں گے اگر بار بار۔۔۔ تو ہو جائیں گے بوریت کا شکار،
کیونکہ ہم ایک زندہ قوم ہیں۔۔۔بس کھیل تماشا  ہی ہمارا مقصدِزیست رہ گیا ہے۔ شاید ہمارے لیے ہی قرآن پاک میں ارشاد ہے، جس کا مفہوم ہے کہ ” یہ لوگ دنیا کی زندگی کو محض کھیل تماشا سمجھتے ہیں“ کہ بس یہی زندگی ہے ، منا لیں اس کو، اللّٰہ ہم سب کو ہدایت دے دے،ہمیں بُرے وقت سے بچا لے، آمین۔

Facebook Comments

ڈاکٹر مدیحہ الیاس
الفاظ کے قیمتی موتیوں سے بنے گہنوں کی نمائش میں پر ستائش جوہرشناس نگاہوں کو خوش آمدید .... ?

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply