ساگو دانہ۔۔ثنا اللہ خان احسن

بچپن میں جب کبھی بیمار پڑتے ، خاص طور پر بخار یا ٹائیفائیڈ ہوتا تو ڈاکٹر صاحب کی کڑوی کسیلی دواؤں اور انجکشن کے ساتھ ساتھ پرہیز کی ہدایت بھی ملتی تھی۔
ڈاکٹر صاحب کہتے کہ ان کو ہلکی غذا دیجیے۔ امی پوچھتیں کہ ہلکی غذا میں کیا دیا جائے، تو ڈاکٹر صاحب قدرے توقف سے فرماتے کہ چائے بسکٹ، ساگو دانہ، اگر گلا خراب اور کھانسی نہ ہو تو موسمی کا رس، دلیہ دودھ ڈال کر یا پھر مونگ کی دال کی کھچڑی جس میں دال دو حصے اور چاول ایک حصہ ہو۔ باقی تمام اشیا تو عام ہوتیں مگر ہم ہمیشہ ساگو دانہ کے بارے میں سوچتے کہ یہ کیا چیز ہے اور کہاں سے نکلتی ہے کیونکہ یہی ایک چیز صرف اس وقت بطور غذا دی جاتی تھی جب انسان بیمار ہو۔آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ ساگو دانہ آخر ہے کیا چیز۔
ساگو دانہ عام طور پر دو ذرائع سے حاصل کیا جاتا ہے۔
‏‎1 ساگو پام
‏‎2 کساوا
ساگو دانہ ایک پام نما درخت جس کو کہ ساگو پام کہا جاتا ہے کے تنے کے درمیانی اسفنج نما حصے سے نکالا جاتا ہے۔ ساگو پام ایک انتہائی خوبصورت درخت ہوتا ہے۔ نیوگنی میں اس کے درخت بکثرت ہوتے ہیں اور وہاں کے مقامی لوگ اس کو پیس کر اس کا آٹا بھی بناتے ہیں اور اس کی روٹی بھی بناتے ہیں۔بلکہ یہ وہاں کی مقامی آبادی کی بنیادی غذا بھی ہے۔ ایشیا میں یہ سب سے زیادہ انڈونیشیا اور ملائشیا میں پایا جاتا ہے جہاں سے اسے یورپ اور دیگر ممالک کو برآمد کردیا جاتا ہے۔ ساگو پام سری لنکا میں بھی پایا جاتا ہے۔ اگر ساگو پام کے درخت میں پھل لگ جائے تو پھل پکنے کے بعد اس کا دور حیات ختم ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد یہ درخت مردہ ہو کر سوکھ جاتا ہے اور اس کے تنے کا درمیانی حصہ سخت ہو جاتا ہے جس میں سے ساگو نہیں نکلتا۔ اس لئے احتیاط کی جاتی ہے کہ اس درخت میں پھول آنے سے پہلے اس کو کاٹ لیا جائے۔ ساگو پام کا درخت سات سے پندرہ سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد پھول دینا شروع کرتا ہے اور یہی وہ وقت ہوتا ہے کہ پھول آنے سے پہلے پہلے اس درخت کو کاٹ لیا جاتا ہے۔ تنے کے اوپری موٹی چھال اور لکڑی کے درمیان نرم اسفنج نما ساگو بھرا ہوتا ہے۔ ایک ساگو پام سے تقریباً آٹھ سو پاؤ نڈ کے قریب ساگو دانہ حاصل ہوتا ہے۔ نرم گودے کو نکال کر خشک کیا جاتا ہے پھر اس کو پیس کر اس کا آٹا بنا لیا جاتا ہے جس سے مختلف پکوان تیار کیے جاتے ہیں اور روٹی بھی۔ بیرونی ممالک کو برامد کرنے کے لئے ایک خاص طریقے سے اس کو دانہ دار بنایا جاتا ہے جیسا کہ آپ ساگو دانے کو دیکھتے ہیں۔ ساگو پام سے حاصل شدہ ساگودانہ بہترین ترین اور مہنگاہوتا ہے۔

کساوا۔ ——— Cassava
کساوا ایک ٹراپیکل پلانٹ ہے جو بھارت سری لنکا ملائشیا جنوبی امریکہ اور دیگر گرم مرطوب علاقوں میں بکثرت پیدا ہوتا ہے—۔ پاکستان میں بھی آرائشی پودے کے طور یہ پودا استعمال کیا جاتا ہے، اور نرسریوں پر دستیاب ہے۔ اس کی جڑیں شکر قندی جیسی ہوتی ہیں۔ کساوا سے ساگودانہ بنانے کے لئے اس کی جڑیں زمین کھود کر نکالی جاتی ہیں۔ ان کو دھونے کے بعد ان کا چھلکا اتارا جاتا ہے۔ چھلکا اتارنے کے بعد اس جڑ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کئے جاتے ہیں۔ پھر ان ٹکڑوں کو پیس کر پاوڈر بنا لیا جاتا ہے۔ اس پاوڈر میں دودھ ملا کر چھ گھنٹوں کے لئے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ جس سے یہ ایک طرح کے خمیر میں تبدیل ہوجاتا ہے—۔ پھر اس کو مشینوں کی مدد سے خشک کر کے دانہ دار ساگو دانہ بنا لیا جاتا ہے۔ پاکستان بھارت میں دستیاب ساگو دانہ یہی کساوا کی جڑ سے تیارا کیا جانے والا دستیاب ہے۔ یہ بھی ساگو دانے کی بہتر قسم ہے۔
پاکستان میں ہر جگہ گھریلو صنعت کے طور پر۔ شکر قندی اور اروی کو ابال کر گھوٹا جاتا ہے پھر ایک سوراخ دار جستی چادر سے گزار کر دوسری جانب تیز پنکھا چلا کر دانہ دانہ کر کے پلاسٹک شیٹ پر جمع کر لیا جاتاہے۔ سوکھ جانے پر جھاڑ لیتے ہیں۔
یہ ساگودانے کی ردی قسم ہے
اگر آپ اپنی نسلوں کو معذوری سے بچانا چاہتے ہیں آپ چاہتے ہیں آپ کی نسلوں کے قد بڑھیں اور بہترین دراز قد ہوں‘ خوبصورت ہوں‘ صحت مند ہوں‘ عقل مند ہوں‘ ان کا حافظہ بہترین لاجواب ہو‘ ان کی صحت بہت زیادہ قابل رشک ہو اور خود ان کی نسلوں میں معذور بچے‘ اپاہج‘ لولے‘ لنگڑے‘ کانے اندھے پیدا نہ ہوں تو آپ سے میری یہی مخلصانہ درخواست ہے کہ اپنی حاملہ خواتین کو آپ ساگودانہ کی کھیر ضرور کھلائیں صبح نہار منہ‘ یا کسی وقت بھی اور اپنے بچوں کو ساگودانہ کا استعمال متواتر کرائیں یہ بہت سستی غذا ہے یاد رکھیں چمک دار اشتہار اور ایسے اشتہار جس میں ماں اور بچے کو دکھایا جاتا ہے اور ساتھ ایک چمکتا ہوا ڈبہ جس میں یہ کہاجاتا ہے کہ اس میں تمہارے بچوں کی صحت کا بھرپور خزانہ موجود ہےکبھی اس میں کچھ نہیں ہوتا اور سب نقصان اور کمائی کے انوکھے انداز ہیں ۔بس! ساگودانہ کی کھیر خالص دودھ میں پکی ہوئی۔ آپ نے بچوں کی صحت کا راز پالیا اگر یہ استعمال کرلیا اورصحت مند ماؤں کو صحت و تندرستی کا دروازہ اگر دکھانا چاہتے ہیں کہ اور یہ چاہتے ہیں وہ مائیں ہمیشہ صحت مند بچے ہی جنیں ‘ انہیں ساگودانہ کا استعمال ضرور کروائیں۔ میرے پاس کتنے گھرانے ایسے ہیں انہیں یہ بات سمجھ آگئی اور انہوں نے پہلے دن سے ساگودانہ استعمال کروایا اور ساگودانہ نے ان کے بچوں کو جہاں فٹنس‘ صحت اور تندرستی دی وہاں خوبصورتی بہت زیادہ دی اور حسن و جمال بہت زیادہ دیا اور یہ خوبصورتی اور حسن و جمال ان کی نسلوں کیلئے ایک بہتری اور خوشنمائی کا ذریعہ بنا۔آئیے! اس صحت مند غذا کو ہم اپنی زندگی میں شامل رکھیں۔ اب تک سائنس نے اس کے بہت زیادہ ریسرچ کے بعد 23 فوائد لکھے ہیں ان میں ایک فائدہ یہی ہے کہ اس کے استعمال سے بھینگا پن اور چھوٹے قد کا مسئلہ حل ہوجاتا ہے اور اس کے استعمال سے دراز قد نسلیں معاشرے میں شامل ہوتی ہیں جو کہ ظاہری حسن و جمال کا بہترین ذریعہ ہے۔ اس کا دوسرا فائدہ جو سائنس نے ریسرچ کرکے بتایا ہے ایسے لوگ جن میں ہڈیوں کی خستگی ہوتی ہے تھوڑی سی چوٹ لگنے کے بعد ہڈیاں ٹوٹ جاتی ہیں یا خم دار ٹیڑھی ہوجاتی ہیں یا ان میں لکیریں پڑجاتی ہیں اور انسان ہفتوں اور مہینوں بستر پر لیٹ جاتا ہے اور کوئی حرکت نہیں کرسکتا جو ساگودانہ کا استعمال کریں گے‘ ان کی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں اور اگر انہیں یہ عوارض ہیں یا ان کی نسلوں میں یہ عوارض ہیں کہ ان کی ہڈیاں ختم ہوجاتی ہیں یا کمزور ہوجاتی ہیں وہ سوفیصد ساگودانہ کا استعمال کریں۔
( بشکریہ عبقری)

ساگو دانہ میں 94 فی صد نشاستہ ،0۔2 گرام پروٹین ،0۔5 گرام غذائی ریشہ ، 10 ملی گرام کیلسیم اور 1۔2ملی گرام لوہا وغیرہ شامل ہوتا ہے۔اسی لیے زود ہضم اور بھرپور غذائیت کی حامل ہونے کے سبب ساگو دانہ بچوں اور بیماروں کے لیے بہترین غذا مانی جاتی ہے۔ بیماروں کے علاوہ ساگو دانہ کی کھیر انتہائی مقوّی اور مزے دار میٹھا ہے اور ساگو دانے کو نمکین پانی میں اُبال کر ،اس آمیزہ کو خشک کیا جاتا ہے اور پھر گرم تیل میں تَل کر ساگو دانے کی ” پھُول بڑیاں” تیّار کی جاتی ہیں جو چائے کے ساتھ ایسا مزا دیتی ہیں کہ آپ بے اختیار واہ واہ کہہ اُٹھیں گے۔

ساگو دانہ کے فوائد
عام طور پر ساگو دانہ لوگوں کے درمیان پیٹ کی بیماری سے بچاؤ یا پھر بیمار اور کمزور بچوں کی خوراک کے حوالے سے جانا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ساگو دانہ ان تمام اجزاﺀ سے بھرپور ہوتا ہے جن کی ہمارے جسم کو اشد ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم ساگو دانہ ایک انتہائی صحت بخش غذا ہے جبکہ لوگوں کی بڑی اکثریت اس کے قیمتی فوائد سے ناواقف ہے۔ ساگو دانہ کو اپنی خوراک میں شامل کرنے سے آپ کو کتنے فوائد حاصل ہوسکتے ہیں؟ آئیے ہم بتاتے ہیں!

پٹھوں کی افزائش اور مضبوطی:
ساگو دانہ میں پروٹین کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے جو کہ پٹھوں کی افزائش اور انہیں مضبوط بنانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ ساگو دانہ شفایابی کے عمل کو بھی تیز بناتا ہے۔ اسی لیے ہر شخص کو ساگو دانہ ضرور اپنی غذا میں شامل رکھنا چاہیے۔

ہڈیوں کی بہترین صحت:
ساگو دانہ وٹامن کے٬ کیلشیم اور آئرن سے بھی بھرپور ہوتا ہے اور یہ اجزاء  ہڈیوں کی صحت بہترین بنانے اور انہیں لچکدار بنانے کے حوالے سے انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ اجزاء  توانائی کی سطح میں اضافے کے لیے بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے ساگو دانہ ایسے بچوں کو کھلانا زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے جو بڑھنے کی ابتدائی عمر سے گزر رہے ہوں۔

بلڈ پریشر:
ساگو دانہ پوٹاشیم پر مشتمل ہوتا ہے جو کہ بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ پورے جسم میں دورانِ خون کی سطح کو قابو میں رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دل کی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔

توانائی میں اضافہ:
اگر آپ خود کو جسمانی طور پر فعال رکھنے کے خواہشمند ہیں تو اس کے لیے ساگو دانہ ایک بہترین غذا ہے۔ ساگو دانہ میں پائے جانے والے کاربو ہائیڈریٹس آپ کی توانائی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ ایسے افراد جو اکثر سستی اور کاہلی کی شکایت کرتے ہیں انہیں ساگو دانہ ضرور کھانا چاہیے۔

وزن میں اضافہ:
ساگو دانہ میں بھاری مقدار میں پائے جانے والے کاربوہائیڈریٹس وزن میں اضافہ بھی کرتے ہیں۔ اسی لیے ایسے افراد جو بہت زیادہ کمزور ہوں انہیں چاہیے کہ وہ اپنی غذا میں ساگو دانہ کو ضرور شامل کریں۔ ساگو دانہ ایک ایسی بہترین غذا ہے جس میں پائے جانے والے اجزاء  آپ کو ایک مناسب جسمانی وزن فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

پیدائشی نقائص سے بچاؤ:
اجزاء  کی کمی اور غلط ادویات کا استعمال اکثر بچوں میں پیدائشی نقائص کا سبب بن جاتا ہے۔ ساگو دانہ میں پایا جانے والا فولک ایسڈ اور وٹامن بی 6 بجوں کی بہترین نشونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسی وجہ سے ماہرین حاملہ خواتین کو ساگو دانہ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

نظامِ ہضم کی بہترین کے لیے:
ہم سے اکثر افراد کو نظامِ ہضم کے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ ساگو دانہ آپ کو اپھارہ پن٬ قبض اور بدہضمی سے بچاتا ہے۔ اس کے علاوہ ساگو دانہ کولیسٹرول کی سطح کو بھی برقرار رکھتا ہے۔ ساگو دانہ میں پایا جانے والا فائبر قبض کی بیماری سے بچاؤ کے حوالے سے جادو کا کام کرتا ہے۔ قبض کی شکایت زیادہ تر بچوں میں پائی جاتی ہے لیکن انہیں ساگو دانہ کھلا کر اس بیماری سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے ۔
ساگو دانہ انتہائی  زود ہضم اور غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے ۔ کمزور سےکمزور ہاضمے والے بھی اس کو با آسانی ہضم کرلیتے ہیں۔

ساگو دانہ کی کھیر:
پاکستان میں عام طور پر اس کو دودھ میں پکا کر چینی ملا کر کھیر بنائی  جاتی ہے۔ پچاس گرام ساگو دانہ کے لئے آدھا لٹر دودھ درکار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ پچھتر گرام سفید شکر یا چینی۔ دودھ کو ابالیں۔ جب دودھ میں ابال آجائے تو اس میں ساگودانہ شامل کر کے پکاتے جائیں اور ساتھ ساتھ چمچ چلاتے جائیں۔ چینی بھی شامل کردیں اور اتنی دیر تک پکائیں کہ ساگو دانہ گل کر نرم ہو جائے۔ لیجیے  ساگو دانہ کی کھیر تیار ہے۔
وزن اور قد بڑھانے کے لئے ساگو دانہ اور منقہ کی کھیر۔
خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب اکثر اپنے کالم میں دبلے پتلے اور کم وزن والے افراد کو ساگو دانہ اور منقہ کی کھیر کے ناشتے کا مشورہ دیا کرتے تھے۔ اس کو بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ پچیس گرام ساگو دانہ، دس عدد صاف ستھری بڑی منقہ کے دانے اور چینی حسب ذائقہ، ددھ ڈیڑھ پاؤ۔

دودھ کو ابالیں اور اس میں ساگو دانہ، منقہ اور چینی شامل کر کے ہلکی آنچ پر چمچے سے چلاتے ہوئے پکاتے جائیں۔ جب کھیر جیسا ہو جائے تو چولہے سے اتار لیں ۔ روزانہ نہار منہ ناشتے میں یہی کھائیں کم از کم چھ ماہ تک پابندی کے ساتھ۔ یہ دبلے بدن کو موٹا اور صحت مند کرتی ہے اور قد بڑھانے میں بھی معاون ہے۔
تو پھر آج سے ساگو دانہ کو صرف بیماروں کی غذا نہ جانئے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors

(اس مضمون کی تیاری میں مختلف ویب سائٹس اور بلاگز سے مدد لی گئی۔)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply